Time 12 نومبر ، 2024
پاکستان

پشاور پولیس لائنز دھماکے کے سہولتکار کی گرفتاری ظاہر، ملزم کا اقبالی بیان بھی جاری

پشاور پولیس لائنز دھماکے کے سہولتکار کی گرفتاری ظاہر، ملزم کا اقبالی بیان بھی جاری
30 دسمبر 2019 کو پولیس میں بھرتی ہوا تھا اور میرا 3 سال قبل 2021 میں جماعت الاحرار کے جنید سے سوشل میڈیا پر رابطہ ہوا: ملزم کا بیان/ فوٹو: اسکرین گریب

پشاور: آئی جی خیبرپختونخوا نے پولیس لائن مسجد میں ہونے والے خود کش دھماکے میں سہولتکاری کرنے والے پولیس اہلکار کی گرفتاری ظاہر کرتے ہوئے تفصیلات جاری کردیں۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی پولیس خیبرپختونخوا اخترحیات خان نے کہا کہ 30 جنوری کو پولیس لائنز میں خودکش دھماکا ہوا جس میں ملوث ملزم اور سہولت کار کوگرفتار کیا گیا ہے۔

آئی جی کے پی نے کہا تفتیش میں پتا چلا کہ ملزم محمد ولی کا تعلق محکمہ پولیس سے ہے، 2021 میں ملزم نے جماعت الحرار سے رابطہ کیا اور پھر افغانستان چلا گیا جہاں ملزم کی محمد خراسانی اور جماعت الاحرار کے دیگر دہشتگردوں سے ملاقات ہوئی، ملزم کو افغان فورسز نے بھی گرفتار کیا تھا جسے جماعت الاحرار سے تعلق رکھنے والے جنید نے افغان فورسز سے رہا کروایا۔

آئی جی خیبرپختونخوا نے مزید بتایا کہ جنوری 2022 میں بھی ملزم نے ایک پادری کو ٹارگٹ کیا تھا اور  ورسک روڈ دھماکے میں بھی ملوث رہا ہے جب کہ ملزم دہشتگردی کے ایک اور منصوبے پر کام کررہا تھا کہ اس کوپکڑلیا گیا۔ 

آئی جی کے مطابق ملزم باڑہ خیبر سے خودکش حملہ آور کو پشاور لے کر  آیا تھا، خودکش دھماکا کرانے کے بعد ملزم نے افغانستان میں دہشتگردوں کو اطلاع بھی دی اور اس ملزم نے یہ سارا کام 2 لاکھ روپے کے عوض کیا، محمد ولی نے 2 لاکھ روپے کے لیے اپنے86 ساتھیوں کو شہید کرایا۔

اختر حیات خان نے کہا کہ مرکزی ملزم کا دیگر دہشتگردوں سے رابطہ تھا اور اس نے انہیں پولیس لائنز کا نقشہ بھی دیا، سہولت کار ملزم نے پولیس یونیفارم کا فائدہ اٹھایا اور جماعت الاحرار کے لوگوں کو اسلحہ بھی دیتا رہا جب کہ ملزم کو رقم حوالہ ہنڈی کے ذریعے ملتی تھی۔

ملزم کا اقبالی بیان 

پولیس لائن دھماکے میں ملوث ملزم محمد ولی نے اپنے ویڈیو بیان میں بتایا کہ میں30  دسمبر 2019 کو پولیس میں بھرتی ہوا تھا اور میرا 3 سال قبل 2021 میں جماعت الاحرار کے جنید سے سوشل میڈیا پر رابطہ ہوا۔

محمد ولی کے مطابق جنید نے میری ذہن سازی کی جس کے بعد میں نے جماعت الاحرار میں شامل ہونے، ان کا ساتھ دینے اور کام کرنے کا ارادہ کیا تھا اس لیے افغانستان جاکر جماعت الاحرار میں شمولیت اختیار کی، افغان فورسز نے گرفتارکیا اورجنید نے مجھے چھڑوایا جب کہ پولیس لائنز واقعے کے بعد اپنی پوسٹنگ بی آر ٹی میں کروائی۔ 

واضح رہے رواں سال 30 جنوری کو  پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں نماز ظہر کے دوران خودکش دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں امام مسجد اور پولیس اہلکاروں سمیت 80 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے۔ 

مزید خبریں :