19 نومبر ، 2024
پاکستانیوں کے لیے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ویزوں پر پابندی کی وجوہات سامنے آگئیں۔
امارات کی حکومتی پالیسیوں پر تنقید، احتجاج، پاسپورٹ اور شناختی دستاویزات میں جعلسازی کے الزامات کے بعد گداگری اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد بھی ملے ہیں، دیگر کے مقابلے میں پاکستانیوں کی شرح زیادہ ہے اور مقامی حکام نے دستاویزی شواہد اور تحفظات سے پاکستانی سفیر کو آگاہ کردیا ہے جب کہ رپورٹ بھی پاکستانی حکام کو بھجوا دی۔
امارات حکومت کی پاکستانی سفارت خانے کے ساتھ شیئر کی گئی سرکاری دستاویزات کے مطابق پابندی کی تجویز کابینہ کے اجلاس میں چند پاکستانی شہریوں کے عمل کو دیکھتے ہوئے اور شکایات کا جائزہ لینے کے بعد دی گئی۔
دستاویزات میں کہا گیا کہ پاکستانی شہری مبینہ طور پر متحدہ عرب امارات میں غلط سمجھے جانے والی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں جن میں احتجاج، سوشل میڈیا پر یو اے ای کی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید اور آن لائن پلیٹ فارمز کا غلط استعمال شامل ہے، یہ تمام عمل یو اے ای کے امیج کو خراب کر رہے ہیں اور دیگر کے مقابلے میں پاکستانی شہریوں کے بارے میں اس طرح کی شکایات کا تناسب زیادہ ہے۔
مزید برآں بعض پاکستانی افراد کی جانب سے شناختی دستاویزات بشمول تبدیل شدہ شناختی کارڈز اور پاسپورٹ میں جعلسازی کے الزامات بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ دستاویز میں چوری، نوسر بازی، بھیک مانگنا، جسم فروشی اور منشیات سے متعلق جرائم جیسی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر بھی روشنی ڈالی گئی جو مبینہ طور پر پاکستانی شہریوں میں دیگر قومیتوں کے افراد کے مقابلے میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔
مقامی حکام نے ان خدشات سے پاکستان کے سفیر کو آگاہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ویزا پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کے اعلیٰ ترین سطح پر غور کے بعد کیا گیا۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظبی میں پاکستانی سفارتخانے نے ویزا پابندیوں سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید کردی۔
پاکستانی سفارتخانے کے مطابق رپورٹس میں کیے گئے دعوے حقائق کے برعکس ہیں، پاکستان اور یو اے ای کے درمیان مضبوط اور دوستانہ تعلقات ہیں۔
پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ دوستانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے یو اے ای حکام کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھیں گے اور دونوں حکومتیں تعمیری بات چیت کے ذریعے باہمی تشویش کے مسئلےکو حل کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔