23 نومبر ، 2024
کینجھر جھیل میں ملک کے پہلے فلوٹنگ سولر پروجیکٹ پرکام کا آغاز کردیا گیا تاہم منصوبے سے ماہی گیر اور آبی ماہرین پریشان ہوگئے۔
کراچی کو میٹھاپانی فراہم کرنے والے سب سے بڑے ذخیرے کینجھر جھیل میں حکومت سندھ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 78 ارب روپے کی لاگت سے ملک کے پہلے فلوٹنگ سولر پروجیکٹ پر کام شروع کردیا ہے۔
منصوبے سے 500 میگا واٹ بجلی حاصل کی جائے گی جب کہ نوری جام تماچی کے مزار سے جھیل کے اندر 18 مقامات پر بورنگ کا کام مکمل کیا جاچکا ہے لیکن اس منصوبے پر ماہی گیروں کو شدید تحفظات ہیں۔
ماہی گیروں اور آبی ماہرین کا مؤقف ہے کہ جھیل سے ہزاروں لوگوں کا روزگاروابستہ ہے، جھیل پر سولرپلیٹس نصب ہونگی تو آبی حیات اور مہمان پرندے کیسے زندہ رہ سکتے ہیں جب کہ زہریلے کیمیکل سے مچھلیاں اوردیگرآبی حیات مرجائیں گے لہٰذا منصوبہ ماہی گیروں کے روزگار ، مہمان پرندوں اورآبی حیات کیلئے خطرناک ہوگا۔
منصوبے سے متعلق صدر کینجھر جھیل کنزرویشن نیٹ ورک محمد انیس کا کہنا ہے کہ ہم پروجیکٹ کی مخالفت نہیں کرتے لیکن اس منصوبے سے جھیل میں آنیوالے سائبرین پرندے اور 45 اقسام کے مقامی پرندے اور مچھلی متاثر ہوگی۔
ماہر ماحولیات سابق مینیجر ڈبلیو ڈبلیو ایف کینجھر جھیل غلام رسول کھتری نے کہا کہ کئی ملین روپے کا جھیل میں مچھلی کا بیچ ڈالاہے وہ کہاں جائے گا؟
6 ماہ قبل حیدرآباد سے آنیوالی ٹیم نے سروے کیا تھاجس میں بتایا گیا تھا کہ اس جھیل پر 40 سے 50 ہزار لوگوں کا گزارا ہے جھیل تباہ ہو جائے گی منچھر کو زہر بنا دیا ہے اب کینجھر کو زہر بنائیں گے اوپر پلیٹس لگے گی تو نیچے چھاؤں ہوگی آبی حیات کا کیا ہوگا؟
دوسری جانب سندھ حکومت کا مؤقف ہے کہ 78 ارب روپے کے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبے سے آبی حیات اور ماحولیات کوکوئی خطرہ نہیں، منصوبہ جھیل کے صرف5 سے 6 فیصد حصے پر ہی بنے گا اور منصوبے سے ماحولیات اورماہی گیری متاثر نہیں ہوگی۔
سندھ حکومت کا کہنا ہےکہ آبی حیات اور مہمان پرندوں کی آمد میں کوئی مداخلت نہ ہو اس کیلئے سولرپلیٹس کی تنصیب کی زیادہ ترتیاری سائیٹ پر کی جائے گی، جبکہ منصوبےکیلئے کوئی نقصان دہ کیمیکل بھی استعمال نہیں ہوگا۔