24 نومبر ، 2024
پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے پیش نظر پولیس کا پی ٹی آئی کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف پنجاب بھر میں کریک ڈاؤن جاری ہے جس میں اب تک پی ٹی آئی راکین صوبائی و قومی اسمبلی سمیت 500 کے قریب رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
مختلف شہروں میں تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، اسلام آباد پولیس نے 300 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لیا جبکہ ڈیرہ غازی خان سے 85 افراد پکڑ لیے۔
پولیس کے مطابق پی ٹی آئی ارکان اسمبلی عامر ڈوگر، زین قریشی اور معین ریاض کو ملتان سے حراست میں لیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے تینوں رہنما احتجاج میں شرکت کے لیے اسلام آباد جا رہے تھے، تینوں ایم این ایز کو نقص امن کے خطرے کے تحت نظر بند کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ پولیس نے چیچہ وطنی سے ایم این اے رائے حسن نواز کو بھی گرفتار کرلیا ہے، سابق ناظم رانا مبشر اور سابق سیکرٹری بار رانا جواد کو بھی گرفتار کر لیا گیا، گرفتار کارکنوں کو ساہیوال تھانہ فتح شیر منتقل کر دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سرگودھا روڈ سے پی ٹی آئی کے ایم پی اے بشارت ڈوگر کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے، فیصل آباد میں ایم پی اے بشارت ڈوگر سمیت دو بسوں میں سوار پی ٹی آئی کے 32 کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ کریک ڈاؤن اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پکڑے گئے کارکنوں کی تعداد 490 ہو گئی ہے جبکہ متعدد علاقوں سے 100 سے زائد کارکن لاپتا بھی ہیں۔
پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کے انفارمیشن سیکرٹری حافظ ذیشان کو لاہور کے چوبرجی چوک سے گرفتار کر لیا گیا جبکہ سرگودھا روڈ پر پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور کارکنوں کی ریلی موٹر وے کمال پور انٹر چینج کی طرف روانہ ہوگئی، ریلی میں شریک کارکنوں نے ہاتھوں میں ڈنڈے اور پتھر اٹھا رکھے ہیں۔
ہکلہ برج پر پی ٹی آئی کے آنے والے قافلوں کو روکنے کے لیے پولیس مکمل طور پر تیار ہے اور قیدیوں والی وینز بجہ پہنچا دی گئی ہیں، گوجرانوالا کے نزدیک تتلے عالی میں پی ٹی آئی کے قافلے اور پولیس میں جھڑپ بھی ہوئی۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر گزشتہ روز اسلام آباد پولیس نے بھی کومبنگ آپریشن کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے 300 کارکنوں کو حراست میں لیا تھا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے احتجاج میں شرکت کے لیے پنجاب اور کے پی سے مختلف قافلے اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گئے ہیں جنہیں روکنے کے لیے حکومت نے مختلف مقامات پر کنٹینر کھڑے کر دیے ہیں۔