26 نومبر ، 2024
روس نے افغان طالبان سے تعاون بڑھانے کی جانب اہم قدم اٹھاتے ہوئے مقامی وعالمی دہشت گرد تنظیموں پر عائد پابندی عبوری طورپر اٹھانےکا بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی پارلیمنٹ ڈوما میں پیش کیےگئے بل میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی ختم کرنے والی مقامی وعالمی تنظیموں پر عائد پابندی عبوری طور پر اٹھائی جائے، پراسیکیوٹر تصدیق کرے کہ تنظیم نے دہشت گردی ختم کردی تو عدالت پابندی اٹھالے۔
اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو روس کی جانب سے طالبان کو دہشت گرد گروپ کی فہرست سے نکال دیا جائے گا۔
خیال رہےکہ روس نے افغان طالبان کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔ روس نے 2003 میں افغان طالبان کو باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
دوسری جانب افغان نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملاعبدالغنی برادر کا کہنا کہ ہے روس کے اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار سرگئی شوئیگو نے طالبان کو روس کی کالعدم تنظیموں کی فہرست سے جلد نکالنےکی یقین دہانی کرائی ہے۔
خبرایجنسی کے مطابق سرگئی شوئیگو نے کابل میں ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں افغان وفد سے ملاقات کی۔ ملا عبدالغنی برادر کے دفتر نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ شوئیگو نے افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تعاون کو بڑھانے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور یہ بھی اعلان کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور معاشی تعلقات کو وسعت دینےکے لیے جلد ہی افغانستان کا نام روس کی بلیک لسٹ سے نکال دیا جائےگا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق روس کی جانب سے طالبان سے تعلقات مزید بہتر کرنے اور تعاون بڑھانے کی راہ ہموار ہونے کا امکان ہے۔
روس نے ابھی تک طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا لیکن اگست 2021 میں افغانستان سے 20 سالہ جنگ میں امریکا کی شکست کے بعد روس آہستہ آہستہ افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کر رہا ہے۔
روس کے صدر ولادیمیری پیوٹن نے رواں برس جون میں کہا تھا کہ ان کا ملک طالبان کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنا اتحادی سمجھتا ہے۔