27 نومبر ، 2024
اگر آپ کے سونے اور جاگنے کا کوئی وقت مقرر نہیں تو بظاہر تو اس عادت میں کوئی برائی نظر نہیں آتی۔
مگر طویل المعیاد بنیادوں پر اس کے نتیجے میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض جیسے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
اس سے قبل متعدد تحقیقی رپورٹس میں نیند سے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں بتایا گیا ہے، مگر ان میں عموماً نیند کے دورانیے پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے جبکہ یہ نہیں دیکھا جاتا کہ سونے جاگنے کے اوقات سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
جرنل Epidemiology & Community Health میں شائع تحقیق میں 40 سے 79 سال کی عمر کے 72 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔
ان میں سے کوئی بھی فرد تحقیق کے آغاز میں امراض قلب کا شکار نہیں تھا۔
ان افراد کی نیند کے اوقات کا تعین کرنے کے لیے انہیں ایکٹیویٹی ٹریکرز 7 دن تک پہنائے گئے۔
ان افراد میں اگلے 8 سال کے دوران امراض قلب بشمول ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیلیئر اور فالج کے واقعات کا ڈیٹا بھی اکٹھا کیا گیا۔
تمام تر عناصر جیسے عمر، جسمانی سرگرمیاں، غذائی عادات اور دیگر کو مدنظر رکھنے پر دریافت ہوا کہ سونے جاگنے کا کوئی وقت مقرر نہ ہونے سے ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ 26 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت ہوا کہ کبھی کبھار سونے جاگنے کے معمولات بدلنے سے بھی ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ 8 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے تسلیم کیا کہ یہ تحقیق کچھ حد تک محدود ہے کیونکہ یہ مشاہداتی تحقیق ہے تو یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آخر سونے جاگنے کا کوئی وقت نہ ہونے سے یہ خطرہ کیوں بڑھتا ہے۔
مگر انہوں نے بتایا کہ سونے جاگنے کے معمولات کو طے کرنا ضروری ہے کیونکہ ایسا نہ کرنے سے امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ زیادہ اہم یہ ہے کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ نیند کے معمولات نیند کے دورانیے سے زیادہ اہم ہوتے ہیں۔