01 دسمبر ، 2024
کیا آپ جوڑوں کے درد میں مبتلا ہیں ؟ اگر ہاں تو آپ تنہا نہیں درحقیقت عمر کی چوتھی اور پانچویں دہائی میں اکثر افراد کو اس تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔
درحقیقت عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیاں بھی کمزور ہونے لگتی ہیں جس کے باعث جوڑوں کا درد لوگوں کو اپنا شکار بنالیتا ہے۔
عموماً یہ مرض خون میں یورک ایسڈ جمنے کے نتیجے میں ہوتا ہے۔
یہ یورک ایسڈ عام طورپر خون میں تحلیل ہوکر گردوں کے راستے پیشاب کے ذریعے نکل جاتا ہے مگر جب جسم میں اس کی زیادہ مقدار بننے لگے تو گردے اس سے نجات پانے میں ناکام رہتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں یہ جوڑوں میں کرسٹل کی شکل میں جمنے لگتا ہے جس سے جوڑوں میں درد ہونے لگتا ہے۔
لیکن پھلوں، سبزیوں، چربی والی مچھلی اور cereals کا زیادہ استعمال جوڑوں کی تکلیف سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے جبکہ چائے اور کافی کے زیادہ استعمال سے یہ خطرہ بڑھتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
لیڈز یونیورسٹی کی تحقیق میں 10 ہزار کے قریب افراد پر ہونے والی 30 مختلف تحقیقی رپورٹس کا جامع تجزیہ کیا گیا۔
یہ سب افراد جوڑوں کی تکلیف کے شکار تھے اور 2000 سے 2024 کے دوران مختلف تحقیقی رپورٹس کا حصہ بنے تھے۔
تحقیق کے دوران 32 مختلف غذائی گروپس، مشروبات اور غذائی اجزا کے استعمال سے جوڑوں کی تکلیف کے خطرے میں اضافے یا کمی کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ کچھ غذاؤں کا استعمال جوڑوں کی تکلیف کی علامات سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق چربی والی مچھلی اور وٹامن ڈی اس تکلیف دہ عارضے سے بچانے میں کردار ادا کرتے ہیں اور اس مرض کے شکار ہونے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
اسی طرح cereals اور پھلوں کے استعمال سے بھی جوڑوں کی تکلیف میں مبتلا ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
اس کے مقابلے میں چائے یا کافی کا زیادہ استعمال اس عارضے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
مگر محققین نے بتایا کہ نتائج اتنے سادہ نہیں۔
مثال کے طور پر الکحل کے استعمال سے اس عارضے سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ ہماری غذائی عادات جوڑوں کی تکلیف کا خطرہ بڑھانے یا کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں کیونکہ کچھ غذاؤں سے جسمانی ورم بڑھتا ہے جبکہ مدافعتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جوڑوں کی تکلیف کا سامنا جینیاتی اور ماحولیاتی عناصر کے باعث ہوتا ہے اور غذائی عناصر بھی اس خطرے میں اضافے یا کمی کے حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج سے یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ غذا کس طرح جوڑوں کی تکلیف کے خطرے پر اثرانداز ہوتی ہے اور غذائی عادات میں تبدیلیوں سے اس تکلیف دہ عارضے سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
محققین کے مطابق چائے کے ہر کپ سے یہ خطرہ 4 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جو بہت زیادہ نہیں، معتدل مقدار میں اس گرم مشروب کے استعمال سے صحت کو متعدد فوائد ہوتے ہیں، تو لوگوں کو چائے سے لطف اندوز ہونے کے لیے دیگر بہترین غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق کے نتائج حوصلہ افزا ہیں اور لوگوں کو مچھلی، پھلوں، سبزیوں، وٹامن ڈی اور cereals کے زیادہ استعمال کو ترجیح دینا چاہیے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیوٹریشنز میں شائع ہوئے۔