22 جنوری ، 2025
الزائمر ایسا مرض ہے جس سے نجات دلانے والا علاج ابھی دستیاب نہیں بلکہ اس کی علامات کو ادویات کے ذریعے کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
مگر جب کوئی فرد الزائمر کا شکار ہو جاتا ہے تو وقت کے ساتھ مرض کی شدت میں اضافہ ناگزیر ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین کی جانب سے ایسے طریقوں کی جانچ کی جا رہی ہے جو عمر کے ساتھ لاحق ہونے والے الزائمر کے خطرے کو کم کرسکیں۔
اب برازیل میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایروبک ورزشیں دماغی صحت کے لیے بہترین ہوتی ہیں۔
فیڈرل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں زیادہ ایروبک ورزشیں کرنے سے دماغی تنزلی سے خود کو بچانے میں مدد ملتی ہے۔
ایروبک ورزشیں تیز رفتاری سے چہل قدمی، دوڑنے، تیراکی، سیڑھیاں چڑھنے اور سائیکل چلانے جیسی سرگرمیوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔
ان ورزشوں سے دل کی دھڑکن کی رفتار تیز ہو جاتی ہے جبکہ سانس پھول جاتی ہے، جس سے دل اور نظام تنفس سے جڑی صحت بہتر ہوتی ہے۔
اس تحقیق میں چوہوں پر تجربات کیے گئے تھے اور انہیں 8 ہفتوں تک ایروبک ورزشوں کے پروگرام کا حصہ بناکر دماغی صحت پر مرتب اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ 8 ہفتوں کے بعد چوہوں کے دماغ میں ان پروٹینز کی سطح میں 63 سے 76 فیصد کمی آئی جن کو الزائمر امراض سے منسلک کیا جاتا ہے۔
الزائمر امراض سے اعصاب کو بھی نقصان پہنچتا ہے مگر ایروبک ورزشوں سے اعصابی افعال کی صحت ڈھائی گنا بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن چوہوں کے دماغ میں ورم تھا، وہ بھی ان ورزشوں سے 55 سے 68 فیصد تک گھٹ گیا۔
اس سے قبل نومبر 2024 میں سویڈن کے کیرولینسکا انسٹیٹیوٹ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ درمیانی عمر میں بہترین کارڈیو فٹنس سے بڑھاپے میں ڈیمینشیا بشمول الزائمر امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
اس تحقیق میں 39 سے 70 سال کی عمر کے 61 ہزار سے زائد ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جو ڈیمینشیا سے محفوظ تھے۔
ان افراد کی کارڈیو فٹنس کو 2009 اور 2010 میں جانچنے کے لیے ٹیسٹ کیا گیا اور ساتھ میں دماغی افعال اور جینیاتی خطرے کا تجزیہ بھی کیا گیا۔
اس کے 12 سال بعد ان افراد کی صحت کا دوبارہ جائزہ لے کر دیکھا گیا کہ فٹنس اور دماغی تنزلی کے درمیان تعلق کتنا مضبوط ہے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ 20 اور 30 سال سے زائد عمر کے افراد کی کارڈیو فٹنس اچھی ہو تو 70 سال یا اس سے زائد عمر کے بعد ڈیمینشیا کا خطرہ 20 فیصد سے زیادہ کم ہو جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ جسمانی فٹنس دماغ کے لیے بھی فائدہ مند ہوتی ہے اور دماغی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کارڈیو فٹنس سے دماغ کے تیزی سے سوچنے کی صلاحیت بھی بہتر ہوتی ہے۔
محققین نے تسلیم کیا کہ یہ تحقیق کچھ حوالوں سے محدود ہے اور اس حوالے سے مزید تحقیقی کام کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے نتائج برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع ہوئے۔