23 جنوری ، 2025
ٹک ٹاک کی سرپرست کمپنی بائیٹ ڈانس کے ایگزیکٹو بورڈ میں شامل ایک فرد نے کہا ہے کہ امریکا میں ویڈیو شیئرنگ ایپ کو بچانے کے لیے معاہدہ جلد ہو جائے گا۔
بائیٹ ڈانس کے بورڈ ممبر بل فورڈ نے بتایا کہ یہ ہر ایک کے مفاد میں ہے کہ ٹک ٹاک ایپ کام کرتی رہے۔
انہوں نے یہ بات سوئٹزرلینڈ کے شہر Davos میں ایک ایونٹ کے دوران خطاب کرتے ہوئے بتائی۔
انہوں نے بتایا کہ 'ہم بہت جلد ممکنہ طور پر اس ہفتے کے آخر تک مذاکرات کی شرائط طے کرلیں گے، چینی حکومت، امریکی حکومت، سوشل میڈیا کمپنی اور ایگزیکٹو بورڈ سب اس بات چیت کا حصہ ہیں'۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یقیناً اس مسئلے کے متعدد حل ہوں گے۔
بل فورڈ جنرل اٹلانٹک نامی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ہیں اور یہ کمپنی بائیٹ ڈانس میں کافی سرمایہ کاری کرچکی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد فوری بعد ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرکے ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کو 75 دن کے لیے التوا میں ڈال دیا تھا۔
اس قانون کے تحت ٹک ٹاک کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ امریکا میں اپنے آپریشنز کو 19 جنوری تک فروخت کردے ورنہ اس پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی کے صرف 50 فیصد حصص کو فروخت کیا جائے گا۔
اپنی صدارت کے پہلے دور میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی کوشش کی تھی مگر اب ان کا کہنا ہے کہ ان کا ذہن بدل گیا ہے کیونکہ وہ اس ایپ کو استعمال کرنے کے عادی ہوگئے ہیں۔
21 جنوری کو ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'میرے پاس اختیار ہے کہ معاہدہ کرسکوں'۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایکس (ٹوئٹر) کے مالک ایلون مسک یا اوریکل کے چیئرمین لیری ایلیسن کو اس ایپ کو اس ایپ کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔
یعنی ابھی امریکا میں ٹک ٹاک کا مستقبل بدستور شکوک و شبہات میں چھپا ہوا ہے اور جب تک کوئی معاہدہ نہیں ہوتا اس پر پابندی لگنے کا امکان موجود ہے۔