Time 26 جنوری ، 2025
دنیا

ٹرمپ کے ایک ایگزیکٹیو آرڈر نے ہزاروں افغان شہریوں کی امریکا منتقلی کو روک دیا

ٹرمپ کے ایک ایگزیکٹیو آرڈر نے  ہزاروں افغان شہریوں کی امریکا منتقلی کو روک دیا
امریکی صدر ٹرمپ کا ایگزیکٹیو آرڈر ان 40 ہزار افغانوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے جو امریکا میں منتقل ہونے کے لیے تیار تھے، رپورٹ/ فائل فوٹو

واشنگٹن: نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ایگزیکٹیو آرڈر نے ان افغانوں کے لیے  امریکا میں پناہ لینے کا راستہ روک دیا ہے جنہوں نے افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کے دوران ان کی حمایت کی تھی اور ان کے ساتھ مل کر کام کیا تھا۔ 

 امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اس حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ ہزاروں افغان شہری جنہوں نے افغان جنگ (2001-2021) کے دوران امریکی فوج کے ساتھ مل کر کام کیا اور  ان کی حمایت کی اور امریکا کے افغانستان سے جانے کے بعد انہیں محفوظ طریقے سے امریکا میں پناہ دینے آباد کرنے کی منظوری دی گئی تھی مگر اب صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے زریعے ان افغانوں کے لیے امریکا آنے کا راستہ بند کردیا ہے۔ 

رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی حکام کے ساتھ کام کرنے والے ایک افغان سابق فوجی افسر نے بتایا کہ وہ اب بھی افغانستان میں چھپ کر رہ رہے ہیں اور امریکا جانے کے لیے سوائے میڈیکل کے ان کا باقی تمام عمل مکمل ہوچکا تھا اور وہ امریکا جانے کے  انتظار میں تھے مگر ایسے میں انہیں صدر ٹرمپ کے نئے ایگزیکٹیو آرڈر سے متعلق معلوم ہوا۔

اس سابق افغان افسر نے کہا کہ  صدر ٹرمپ نے اپنے اس فیصلے میں نہ صرف افغانوں کے مفادات کو نظر انداز کیا بلکہ وہ امریکہ کے مفادات پر غور کرنے میں بھی ناکام رہے، اس طرح دنیا اور امریکا کے اتحادی امریکا پر کس طرح بھروسہ کرسکتے ہیں؟ 

افغانوں کی دوبارہ آبادکاری میں مدد کرنے والے امریکی رضاکار گروپوں کے اتحاد ’افغان اویک (Afghan Evac )‘ کے صدر شان وان ڈیور نے صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کو  امریکی حکومت یا فوج کی حمایت کرنے والے افغانوں کے ساتھ غداری قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس خبر کے بعد ہر کوئی ساکت ہے، یہ دل دہلا دینے والی خبر ہے۔ 

شان وان ڈیور نے مزید کہ کہ ہماری جانب سے افغان اتحادیوں کی حفاظت میں ناکامی دنیا کو ایک خطرناک پیغام بھیجتی ہے کہ امریکی وعدے مشروط اور عارضی ہیں۔ 

نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صدر ٹرمپ کا ایگزیکٹیو آرڈر ان 40 ہزار افغانوں کے لیے دھچکا تھا جو امریکا میں منتقل ہونے کے لیے تیار تھے اور خاص کر وہ 10 سے 15 ہزار افغان اس ایگزیکٹیو آرڈز سے زیادہ دل برداشتہ ہوئے جو جانچ پڑتال کا عمل مکمل کرچکے ہیں اور صرف اپنی پروازوں کےانتظار میں تھے۔ 

 رپورٹ کے مطابق صدر بائیڈن کی دور میں سب سے زیادہ 1 لاکھ افغانوں کو امریکا میں پناہ دی گئی، اس سے قبل صدر باراک اوباما کی صدارت میں بھی تقریباً 85 ہزار افغان امریکا منتقل ہوئے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارت کی پہلی مدت (2016 سے 2020) کے درمیان صرف 11 ہزار افغانوں کو امریکا منتقل کیا گیا تھا۔ 

مزید خبریں :