26 جنوری ، 2025
بالی وڈ اداکار سیف علی خان پر ہوئے چاقو حملے کے کیس نے نیا موڑ اختیار کرلیا۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سیف علی خان کی رہائش گاہ سے حاصل کیے گئے فنگر پرنٹس کے نمونے مبینہ طور پر حملے میں ملوث بنگلادیشی شخص محمد شریف الاسلام شہزاد کے فنگر پرنٹس سے میچ نہیں کر رہے۔
بھارتی پولیس کی جانب سے سیف کے گھر، چاقو پر نشانات کے نمونے لیے گئے تھے جب کہ شریف الاسلام شہزاد کے فنگر پرنٹس بھی لیے گئے تھے لیکن اب فنگر پرنٹس کے نتائج کے سبب پورا کیس ہی پلٹ گیا ہے۔
اداکار پر چاقو حملے کے بعد ممبئی پولیس نے ان کی رہائش گاہ سے فنگر پرنٹس کے 19 نمونے حاصل کیے تھے لیکن حیران کن طور پر کوئی ایک بھی نمونہ پولیس کی زیر حراست مبینہ بنگلادیشی شہری کے فنگر پرنٹس سے نہیں مل رہا۔
ذرائع کے مطابق ممبئی پولیس نے سیف کے گھر سے ملنے والے فنگر پرنٹس کو ریاستی کرمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) کے فنگر پرنٹ بیورو بھیج دیا تھا۔
تاہم سسٹم سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ پرنٹس شریف الاسلام کے فنگر پرنٹس سے مختلف ہیں، سی آئی ڈی نے ممبئی پولیس کو فنگر پرنٹس کے منفی نتیجے سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔
دوسری جانب ملزم کے وکیل نے تمام الزامات کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے عدالت میں دعویٰ کیا کہ اس کے مؤکل کے خلاف لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں اورہائی پروفائل کیس ہونے کے سبب اسے قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ 16 جنوری کو رات 3 بجے کے قریب سیف علی خان کے ممبئی کے باندرا والے گھر میں ڈکیتی کی کوشش کی گئی جسے اداکار نے مزاحمت کرکے ناکام بنایا۔
مزاحمت کے دوران سیف علی خان پر چاقو سے حملہ کیا گیا جس سے انہیں 6 زخم آئے جن میں سے 2 کافی گہرے تھے جبکہ ایک زخم ریڑھ کی ہڈی کے قریب ترین تھا۔
سیف علی خان کو زخمی ہونے کے بعد گھر کی گاڑی کے بجائے رکشہ میں مقامی اسپتال پہنچایا گیا۔
اسپتال پہنچنے پر سیف کا آپریشن کرکے ان کی ریڑھ کی ہڈی سے چاقو کا 2.5 انچ کا ٹکڑا نکالا گیا اور اداکار کو تقریباً 6 دن کے بعد منگل کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا۔