01 فروری ، 2025
کراچی :کسٹمز میں متعارف کرائے گئے فیس لیس سسٹم کو ناکام بنانے والے کسٹمز افسر کو معطل کر دیا گیا۔
کسٹمز سے کرپشن کے خاتمے اور کلیئرنس کے نظام کو شفاف اور تیزرفتار بنانے کے لئے وزیر اعظم کی ہدایت پر ایف بی آر نےکسٹمز میں فیس لیس سسٹم متعارف کرایا ہے، کچھ ہفتے قبل وزیر اعظم پاکستان نے کراچی آکر اس کا افتتاح کیا تھا، اس سسٹم کے تحت کسٹمز اپریزر افسران کا درآمد کندگان اور ایجنٹ کا براہ راست رابطہ ختم کر دیا گیا جس سے کرپٹ افسران اور ان کے معاون کسٹمز ایجنٹس پریشان تھے۔
کسٹمز ذرائع کے مطابق فیس لیس سسٹم میں تعینات ہونے والے اپریزر نے ایک جانب اچھی شہرت رکھنے والی کمپنیوں کی کنسائمنٹ کلیئرنس میں دانستہ تاخیر کرنا شروع کردی، دوسری جانب انھوں نے کچھ کسٹمز ایجنٹس اور پرائیویٹ افراد (لپو) کے ذریعے چند اہم درآمدات کے الگ الگ واٹس ایپ گروپ بنائے جوکہ درآمد کندگان سے رابطہ کرتے اور معاملات طے کرنے لگے تھے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ چیف کلیکٹر کو ملنے والی شکایات کے بعد ایک اپریزنگ افسر کے ڈرائیور اور دیگر کے ٹیلی فونز کی فارنزک چیکنگ کی گئی جس سے کئی و اٹس ایپ گروپ بنائے جانے کا انکشاف ہوا۔
تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ان گروپس کے ذریعے اسکریپ، پرانے کپڑے،کراکری اور آٹو پارٹس وغیرہ کے شعبے میں معاملات طے کر کے اسپیڈ منی وصول کی جار رہی تھی۔
چیف کلیکٹر کی ابتدائی رپورٹ پر ایف بی آر نے ایک کسٹمز اپریزنگ افسر محمد اسماعیل کو فوری معطل کر نے کا نوٹی فیکشن جاری کر دیا ہے جبکہ تحقیقات کا دائرہ ایجنٹس اور دیگر اپریزنگ افسران تک بڑھا دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کسٹمز اسکینڈل میں ملوث کسٹمز ایجنٹس کے لائسنس معطل کرنے کی کارروائی بھی کی جا رہی ہے۔