Time 10 فروری ، 2025
سائنس و ٹیکنالوجی

چینی کمپنی کا اے آئی ماڈل واقعی بہترین ہے، گوگل کے اہم عہدیدار کا اعتراف

چینی کمپنی کا اے آئی ماڈل واقعی بہترین ہے، گوگل کے اہم عہدیدار کا اعتراف
گوگل ڈیپ مائنڈ کے چیف ایگزیکٹو نے یہ بات ایک کانفرنس کے دوران کہی / فائل فوٹو

چینی کمپنی ڈیپ سیک کا آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈل ممکنہ طور پر چین کا اب تک سب سے بہترین کام ہے۔

یہ اعتراف گوگل کی اے آئی کمپنی ڈیپ مائنڈ کے چیف ایگزیکٹو Demis Hassabis نے کیا۔

مگر ان کا کہنا تھا کہ چینی کمپنی نے کوئی نئی سائنسی جدت ثابت نہیں کی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ڈیپ سیک نے اپنا نیا اے آئی چیٹ بوٹ آر 1 جاری کیا تھا جس نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا جبکہ امریکی کمپنیوں کو کافی مالی نقصان بھی ہوا۔

ڈیپ مائنڈ کے چیف ایگزیکٹو نے پیرس میں گوگل کے زیرتحت ہونے والے ایک ایونٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیپ سیک کا اے آئی ماڈل واقعی متاثر کن ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ میرے خیال میں چین میں سامنے آنے والا اب تک کا بہترین کام ہے'۔

Demis Hassabis نے کہا کہ اس اے آئی ماڈل سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈیپ سیک نے واقعی اچھا کام کیا ہے اور اس سے جغرافیائی سطح پر چیزیں تبدیل ہوسکتی ہیں۔

مگر ان کے مطابق ٹیکنالوجی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ کوئی بڑی تبدیلی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ درحقیقت ڈیپ سیک نے کوئی نئی سائنسی پیشرفت نہیں کی، چینی کمپنی نے اے آئی کے لیے ابھی دستیاب تکنیکس کو استعمال کیا ہے، تو اس ماڈل کو ذرا بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گوگل کا جیمنائی 2.0 فلیش ماڈل ڈیپ سیک کے ماڈل کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے۔

Demis Hassabis نے بتایا کہ اے آئی انڈسٹری تیزی سے آرٹی فیشل جنرل انٹیلی جنس یا اے جی آئی کی جانب بڑھ رہی ہے۔

خیال رہے کہ اے جی آئی سے مراد ایسا اے آئی ماڈل ہے جو انسانوں سے زیادہ اسمارٹ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اے جی آئی سسٹم انسانوں جیسی دماغی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرسکے گا۔

انہوں نے بتایا کہ 'میرے خیال میں ہم اس کے قریب پہنچ چکے ہیں اور 5 سال یا اس سے پہلے ہی ایسا سسٹم سامنے آسکتا ہے'۔

انہوں نے مزید بتایا کہ معاشرے کو اس کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ ایسے سسٹم سے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔

مزید خبریں :