30 جنوری ، 2025
اوپن اے آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ چینی کمپنیاں مسلسل امریکی آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کمپنیوں کی ٹیکنالوجی کو کاپی کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
اوپن اے آئی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وہ اور اس کی شراکت دار کمپنی مائیکرو سافٹ کی جانب سے ان مشتبہ اکاؤنٹس کو بین کیا جا رہا ہے جن پر ان کے ماڈلز کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا شبہ ہے۔
دونوں کمپنیوں کی جانب سے یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ایسی کوششیں کرنے والوں کے پیچھے کون چھپا ہے۔
بیان میں ڈیپ سیک کا نام نہیں لیا گیا مگر بظاہر اوپن اے آئی کا اشارہ اسی جانب تھا۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں چینی کمپنی کے آر 1 لارج لینگوئج ماڈل نے لوگوں کی توجہ حاصل کی ہے جو بہت تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔
اس چیٹ بوٹ نے گزشتہ دنوں مریکی اسٹاک مارکیٹ کو ہلاکر رکھ دیا تھا جسے کھربوں روپوں کے نقصان کا سامنا اس چیٹ بوٹ کی وجہ سے ہوا۔
اس کمپنی کو کام کرتے ہوئے ابھی 2 سال بھی مکمل نہیں ہوئے اور اسے اب عالمی سطح پر اے آئی کی دوڑ میں اہم ترین قرار دیا جارہا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق اوپن اے آئی کی جانب سے کمپنیوں کو کاروباری صارفین کو اس کے اے آئی ماڈلز کو استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، مگر وہ انہیں اپنے ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے استعمال نہیں کرسکتے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈیپ سیک کے بارے میں شبہ ہے کہ اس نے آر 1 کو تربیت دینے کے لیے چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کیا۔
اوپن اے آئی کے ایک ترجمان نے برطانوی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ چین سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں کی جانب سے مسلسل اہم امریکی اے آئی کمپنیوں کے ماڈلز کو اپنے ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ یہ اوپن اے آئی کے لیے بہت زیادہ اہم ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر اپنے اہم ترین ماڈلز کو بہترین تحفظ فراہم کرے۔
ایسا مانا جا رہا ہے کہ ڈیپ سیک کا چیٹ چیٹ اوپن اے آئی اور گوگل کے اے آئی سسٹمز جتنا بہترین کام کر رہا ہے مگر اس کی تیاری کی لاگت بہت کم ہے اور اس کے لیے کم طاقتور چپس کو استعمال کیا گیا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اے آئی مشیرڈیوڈ ساکس نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسے ٹھوس شواہد موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈیپ سیک نے اے آئی ماڈلز کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کیا۔