11 فروری ، 2025
کراچی: ڈیفنس میں 6 جنوری کو اغوا کیے جانے والے نوجوان کو قتل کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر کا کہنا ہے کہ ڈیفنس سے گرفتار ملزم ارمغان نے دوران تفتیش مغوی مصطفیٰ کو قتل کرکے لاش ملیر کے علاقے میں پھینکنے کا اعتراف کیا ہے۔
مغوی کے زیر استعمال گاڑی اور موبائل فون برآمد کیا جاچکا ہے لیکن لاش تاحال نہیں ملی۔
عدالت نے گرفتار ملزم ارمغان کو عدالتی ریمانڈ پرجیل بھیج دیا ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 5 خیابان مومن میں مغوی کی تلاش میں بنگلے پر سی پی ایل سی اور پولیس کے چھاپے کے دوران کئی انکشافات سامنے آئے تھے۔
بنگلے سے فائرنگ کے نتیجے میں ڈی ایس پی سمیت 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے، پولیس 4 گھنٹے بعد صورتحال پر قابو پانے میں کامیاب ہوئی جب کہ فائرنگ کرنے والے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔
فائرنگ سے ڈی ایس پی سمیت 2 پولیس اہلکاروں کو زخمی کرنے والے ملزم ارمغان قریشی نے بنگلہ ایک سال سے زائد عرصے سے کرائے پر لیا ہوا تھا، ملزم ارمغان قریشی اپنے ساتھ 30 سے 40 سکیورٹی گارڈز لے کر گھومتا تھا۔
پولیس حکام کا بتانا ہے کہ ملزم نے مغوی کو دھمکی دی تھی، شہری کو 6 جنوری کو درخشاں سے اغوا کیا گیا تھا جس کا مقدمہ بھی درخشاں تھانے میں درج کیا گیا تھا۔
پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ مغوی اور اغوا کار آپس میں دوست تھے اور دونوں منشیات فروش تھے، ملزم کے بلانے کے بعد مغوی لاپتا ہو گیا، فون کی لوکیشن ملزم کے گھر کے قریب ملی۔