16 فروری ، 2025
بھارت میں ایک گاؤں ایسا ہے جہاں کے ہر بسنے والے نے مرنے کا بعد آنکھیں عطیہ کرنے کا عہد کر لیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں آبادی کا تناسب زیادہ ہونے کے باوجود وہاں انسانی اعضا عطیہ کرنے کا رجحان بہت کم ہے، ایسے میں ریاست تلنگانہ کے ہنوماکونڈا ضلع کے گاؤں موچرلا کے رہنے والوں نے مثال قائم کرتے ہوئے مرنے کے بعد اپنی آنکھوں کا عطیہ کرنے کا عہد کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس گاؤں میں 500 کے قریب لوگ آباد ہیں اور گزشتہ کچھ سالوں میں 70 لوگ اپنی آنکھوں کو عطیہ کر چکے ہیں۔
منڈلا رویندر پیشے کے اعتبار سے محکمہ آبپاشی کا انجینئر اور گاؤں کا رہائشی ہے جس نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ وہ ہی پہلا شخص ہے جس نے دہائیوں پہلے اپنی ماں کی آنکھوں کا عطیہ کرکے یہ قدم اٹھایا تھا۔
منڈلا رویندر نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ مرنے کے بعد اعضا ضائع نہیں جانے چاہئیں، میں نے 2019 میں اپنے والد کے اعضا کو بھی عطیہ کیا تھا اور خود اپنے اعضا کو عطیہ کرنے کا بھی عہد کر چکا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے دوسرے لوگوں کو بھی ایسا کرنے کا مشورہ دیا ہے تاکہ کسی کی مدد سے مثبت تبدیلی لائی جاسکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گاؤں والوں کے آنکھوں کا عطیہ کرنے کے اس قدم نے پڑوسی دیہاتوں کو بھی متاثر کیا جہاں پر 20 افراد نے اپنی آنکھوں کو عطیہ کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
گاؤں کی لگن کو حال ہی میں اس وقت تسلیم کیا گیا جب اسے گورنر تلنگانہ کی طرف سے 'آنکھوں کے عطیہ میں بہترین' ایوارڈ ملا۔