Time 19 فروری ، 2025
دنیا

ڈونلڈ ٹرمپ نے روس یوکرین تنازع کیلئے یوکرین کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا

ڈونلڈ ٹرمپ نے  روس یوکرین تنازع کیلئے یوکرین کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا
فوٹو: رائٹز

امریکی صدر ٹرمپ نے امریکا- روس مذاکرات کے بعد یوکرین تنازع کے لیے یوکرین کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا۔

 امریکی صدر کا کہنا ہے کہ یوکرین کو جنگ شروع نہیں کرنی چاہیے تھی، یوکرین معاہدہ کرسکتا تھا۔

اپنی رہائش گاہ مار اے لاگو میں صحافیوں سےگفتگو میں کہا کہ یو کرین سعودی عرب میں امریکا روس اعلیٰ سطح بات چیت میں شامل نہ ہونے کے حوالے سے پریشان ہے لیکن یوکرین کو اس سےقبل 3 سال اور اس سے بھی زیادہ وقت ملا، یہ معاملہ آسانی سےحل ہوسکتا تھا اور  معاہدہ کیا جاسکتا تھا۔ 

ریاض میں ہونے والی ملاقات کے حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ پر اعتماد ہیں، ان کے پاس اس جنگ کو ختم کرنے کی طاقت ہے اور روس بھی وحشیانہ بربریت کو روکنا چاہتا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سعودی دارالحکومت ریاض میں امریکا اور روس کے اعلیٰ سطح وفود کی ملاقات ہوئی جس کے بعد امریکا اور روس کے درمیان یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکراتی ٹیمیں مقرر کرنے پر اتفاق ہوگیا۔

 امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نےکہا کہ روسی وفد سے 4 اصولی باتوں پر اتفاق ہوا ہے تاہم کئی نکات پر یورپی یونین کو بھی شامل ہونے کی ضرورت ہوگی۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ امریکا کو بتا دیا کہ نیٹو کی توسیع روس کے لیے براہ راست خطرہ ہے، تاہم امریکا روس سفارتی مشنز کے لیے تمام رکاوٹوں کو ہٹانے، مفاہمتی لائحہ عمل تیار کرنے، امریکا روس تعاون کی بحالی کی شرائط طے کرنے اور معاشی تعاون میں رکاوٹوں کو دور کرنے پر اتفاق رائے ہوا ہے۔


مزید خبریں :