27 فروری ، 2025
دنیا کے سب سے طویل عرصے تک قید رہنے والے سیاسی قیدی نائل برغوثی کو بالآخر اسرائیلی جیل سے رہائی مل گئی۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق 44 سال سے زائد عرصہ اسرائیلی جیلوں میں گزارنے کے بعد وہ گزشتہ روز حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے میں رہا ہوئے۔
گزشتہ دنوں ان کے خاندان نے نائل برغوثی کی رہائی کی تصدیق کی تھی، تاہم ان کے اہل خانہ نے بتایا تھا کہ انہیں فلسطین سے جلاوطن کر دیا جائے گا۔
نائل برغوثی کی رہائی ان کے لیے ایک خوشی کا لمحہ ہے لیکن جلاوطنی کا فیصلہ اس خوشی کم کردیتاہے۔ وہ اپنے گاؤں کوبر واپس نہیں جا سکیں گے کیونکہ انہیں مصر جلا وطن کردیا گیا ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیلی انٹیلیجنس نے نائل برغوثی کی اہلیہ کو ان کے استقبال کے لیے مصر جانے سے بھی روک دیا اور نائل برغوثی نے رہائی کے بعد ویڈیو کال پر اہل خانہ سے بات کی۔
اپنی رہائی کے بعد الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے نائل برغوثی نے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی حالت زار کے بارے میں بتایا کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے قیدیوں پر شدید تشدد کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں قیدیوں کو شدید چوٹیں آتی ہیں اور ان کی ہڈیاں بھی فریکچر ہوجاتی ہیں۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق 23 اکتوبر 1957 کو رام اللہ کے شمال میں واقع گاؤں کوبر میں پیدا ہونے والے نائل برغوثی صرف 20 سال کے تھے جب 1978 میں اسرائیلی افواج نے انہیں گرفتار کیا۔
ان پر ایک اسرائیلی فوجی کو ہلاک کرنے کا الزام لگا کر عمر قید اور 18 سال اضافی قید کی سزا سنائی گئی، آئندہ برسوں کے دوران کئی سیاسی تبدیلیاں آتی رہیں لیکن نائل برغوثی مسلسل قید میں رہے۔
2011 میں انہیں وفا الاحرار نامی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا، یہ معاہدہ اسرائیلی فوجی جیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے ہوا تھا اور اسی معاہدے کے تحت مستقبل میں حماس کے سربراہ بننے والے یحییٰ سنوار شہید کو اسرائیلی جیل سے رہا کیا گیا تھا۔
رہائی کے بعد انہوں نے سابق فلسطینی قیدی ایمان نافع سے شادی کی اور اپنی زندگی کو ازسر نو شروع کیا، تاہم 2014 میں اسرائیلی فورسز نے انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا۔ ان کے ساتھ کئی دیگر افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا جو وفا الاحرار معاہدے کے تحت رہا ہوئے تھے۔ اسرائیلی حکام نے ان کی پرانی عمر قید کی سزا بحال کر دی باوجود اس کے کہ وہ پہلے ہی کئی دہائیوں تک قید کاٹ چکے تھے۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق گزشتہ 10 برسوں میں نائل برغوثی فلسطینی جدوجہد کا استعارہ بن گئے، ان کی کہانی ان ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی نمائندگی کرتی ہے جو اسرائیلی جیلوں میں سخت فوجی قوانین کے تحت قید ہیں۔
نائل برغوثی کی قید ان کے خاندان کے دکھوں کی محض ایک جھلک ہے۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق 2018 میں اسرائیلی فورسز نے نائل برغوثی کے بھتیجے صالح برغوثی کو قتل کر دیا، کچھ ہی عرصے بعد ان کے بھائی عاصم کو گرفتار کر لیا گیا اور ان کا گھر اسرائیلی فوج کی اجتماعی سزا کی پالیسی کے تحت مسمار کر دیا گیا۔
2021 میں نائل برغوثی کے بڑے بھائی عمر برغوثی کورونا کی وجہ سے انتقال کرگئے لیکن اسرائیلی حکام نے انہیں اپنے بھائی کو الوداع کہنے کا موقع بھی نہیں دیا۔ 2023 میں اسرائیلی فورسز نے ان کی بہن کو بغیر کسی الزام کے انتظامی حراست میں لے لیا۔
ان تمام حادثات کے باوجود نائل برغوثی نے امید کا دامن نہیں چھوڑا، فلسطینی میڈیا کے مطابق ان کے ساتھی قیدی انہیں ایک ذہین اور ثابت قدم شخصیت کے طور پر جانتے ہیں، وہ فلسطینی تاریخ کے گہرے علم، کتابوں سے محبت اور نوجوان قیدیوں کو حوصلہ دینے کی اپنی صلاحیت کے حوالے سے مشہور ہیں۔