25 مارچ ، 2025
غزہ میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں اور اب ایک فضائی حملے میں قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے رپورٹر حسام شبات شہید ہوگئے۔
فلسطینی صحافی انس الشریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ساتھی حسام کے ہمراہ ایک تصویر شیئر کی اور بتایا کہ یہ حسام کا آخری پیغام تھا جو اس نے اپنی شہادت کے بعد دنیا کو بتانے کا کہا۔
23 سالہ حسام شبات نے اپنی زندگی میں ہی پیشگوئی کردی تھی کہ وہ اسرائیل کی جانب سے ٹارگٹ کرکے شہید کردیے جائیں گے۔
اپنے آخری پیغام میں انہوں نے کہا 'اگر آپ یہ پڑھ رہے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ مجھے اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں شہید کردیا گیا ہے۔ جب یہ سب شروع ہوا، میں صرف 21 سال کا تھا اور ایک یونیورسٹی کا طالب علم تھا جس کے خواب کچھ اور ہی تھے'۔
حسام شبات نے کہا تھا 'گزشتہ 18 مہینوں سے میں نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ اپنے لوگوں کے لیے وقف کیا ہے۔ میں نے لمحہ بہ لمحہ شمالی غزہ کی ہولناکیوں کو دستاویزی شکل دی، دنیا کو وہ سچ دکھانے کا عزم کیا جس کو انہوں (اسرائیل) نے دفن کرنے کی کوشش کی، میں فٹ پاتھوں پر، اسکولوں میں، خیموں میں جہاں بھی جگہ ملتی وہاں سوتا تھا۔ ہر دن بقا کی جنگ تھی۔ میں نے مہینوں تک بھوک برداشت کی، پھر بھی میں نے اپنے لوگوں کو کبھی نہیں چھوڑا'۔
اب آخر کار مجھے آرام نصیب ہوا، وہ آرام جس سے میں گزشتہ 18 ماہ سے لاعلم تھا
اپنے آخری پیغام میں حسام نے کہا 'خدا کی قسم میں نے بطور صحافی اپنا فرض ادا کیا، میں نے سچائی دکھانے کے لیے اپنا سب کچھ خطرے میں ڈالا اور اب آخر کار مجھے آرام نصیب ہوا، وہ آرام جس کے بارے میں میں گزشتہ اٹھارہ مہینوں سے نہیں جانتا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ یہ سرزمین فلسطین ہماری ہے اور اس کا دفاع کرتے ہوئے اور اس کے لوگوں کی خدمت کرتے ہوئے جان دینا میری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز تھا'۔
انہوں نے اپنے آخری پیغام میں کہا تھا 'میں اب آپ سے کہوں گا کہ غزہ کے بارے میں بات کرنا بند نہیں کریں، دنیا کو اس سے منہ موڑنے نہ دیں۔ لڑتے رہو، اپنی کہانیاں سناتے رہو، تب تک جب تک فلسطین آزاد نہیں ہو جاتا'۔
واضح رہے کہ الجزیرہ کے رپورٹر کے طور پر حسام نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے کچھ انتہائی ہولناک مناظر کو دستاویزی شکل دی۔ وہ نومبر 2024 میں اس وقت موت سے بال بال بچے تھے جب ان کے داخل ہونے کے فوراً بعد اسرائیلی فورسز نے ایک گھر کو نشانہ بنایا تھا۔
حسام 24 مارچ کو اسرائیلی حملے میں شہید ہوئے جو 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے شہید ہونے والے الجزیرہ کے کم از کم چھٹے صحافی ہیں۔