Time 25 مارچ ، 2025
صحت و سائنس

وہ عام ترین غذائی عادت جو موٹاپے سمیت متعدد امراض کا باعث بن جاتی ہے

وہ عام ترین غذائی عادت جو موٹاپے سمیت متعدد امراض کا باعث بن جاتی ہے
بدقسمتی سے یہ عادت آج کل بہت زیادہ عام ہے / فائل فوٹو

اگر آپ کسی ایسی جگہ پر کھانا کھا رہے ہیں جہاں اردگرد کئی افراد موجود ہیں تو آس پاس نظر ڈالیں۔

اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہاں کچھ افراد ایسے ہوں گے جو بہت تیزی سے کھانا کھا رہے ہوں گے۔

درحقیقت کچھ افراد تو اتنی تیزی سے کھانا کھاتے ہیں کہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے، مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ عادت صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے؟

جی ہاں واقعی اگر آپ جلد بازی میں نوالے اچھی طرح چبائے بغیر نگلنے کے عادی ہیں تو جان لیں کہ یہ عادت صحت کو نقصان پہنچاتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق بیشتر غذائیں ہماری صحت کو بہتر بناتی ہیں مگر آپ کے کھانے کی رفتار اس حوالے سے اہمیت رکھتی ہے۔

بہت زیادہ تیزی سے کھانے سے لوگ اکثر بہت زیادہ مقدار میں غذا کو جزو بدن بنالیتے ہیں کیونکہ ہمارے دماغ کو کچھ وقت درکار ہوتا ہے جب وہ سگنل بھیجتا ہے کہ پیٹ بھر گیا ہے۔

مگر بہت تیزی سے کھانے کے باعث دماغ کو اس عمل کے لیے مناسب وقت نہیں ملتا۔

تو کتنی تیزی سے کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے؟

اگر آپ ناشتہ، دوپہر اور رات کا کھانا 20 سے 30 منٹ سے پہلے کھانے کے عادی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ بہت تیزی سے کھانا کھاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق معدے کو ہارمونز کے ذریعے دماغ سے رابطہ کرنے میں 20 منٹ لگتے ہیں جس کے بعد دماغ ہمیں بتاتا ہے کہ پیٹ بھر گیا ہے۔

انہوں نے بتایا جب لوگ بہت تیزی سے کھاتے ہیں تو پیٹ بھرنے کے سگنلز کو نظر انداز کردیتے ہیں اور ضرورت سے زیادہ کھا لیتے ہیں۔

تو یہ صحت کے لیے مسئلہ کیوں ہے؟

جو افراد تیزی سے کھاتے ہیں وہ زیادہ ہوا کو بھی نگل لیتے ہیں جس کے نتیجے میں بدہضمی، پیٹ پھولنے اور گیس جیسے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اسی طرح کھانے کو اچھی طرح نہ چبانے سے بھی نظام ہاضمہ متاثر ہوتا ہے اور غذا میں موجود تمام اجزا جسم کا حصہ نہیں بن پاتے۔

زیادہ تیزی سے کھانے سے موٹاپے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے جبکہ آرام سے کھانے والوں میں موٹاپے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ تیزی سے کھانے والے افراد میں میٹابولک سینڈروم کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں کافی زیادہ ہوتا ہے۔

پیٹ اور کمر کے گرد چربی کے اجتماع، ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، ہائی بلڈ شوگر اور خون میں چکنائی بڑھنے جیسے امراض کے مجموعے کو میٹابولک سینڈروم کہا جاتا ہے، جس سے امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ 2 اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :