Time 19 دسمبر ، 2024
صحت و سائنس

کیا بالوں میں قبل از وقت نمودار ہونے والی سفیدی کو کسی طرح ریورس کرنا ممکن ہے؟

کیا بالوں میں قبل از وقت نمودار ہونے والی سفیدی کو کسی طرح ریورس کرنا ممکن ہے؟
آج کل قبل از وقت بال سفید ہونا عام ہوتا جارہا ہے / فائل فوٹو

چہرے پر جھریوں یا جوڑوں میں تکلیف کی طرح بالوں میں نمودار ہونے والی سفیدی کو بھی بڑھاپے کی متعدد نشانیوں میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔

مگر وہ افراد جو بالوں میں سفیدی کے لیے ابھی تیار نہیں ہوئے، کیا ان کے لیے اس عمل کو ریورس کرنا ممکن ہے؟

آسان الفاظ میں قبل از وقت بالوں کی سفیدی کو ریورس کرنا ممکن ہے یا نہیں؟

2021 میں جرنل ای لائف میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں عندیہ دیا گیا تھا کہ ایسا بہت مخصوص صورتحال میں مختصر المدت کے لیے ممکن ہوسکتا ہے۔

مگر طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا بظاہر ممکن نہیں یا کم از کم مستقل طور پر نہیں ہوسکتا۔

امریکا کے رابرٹ این بٹلر کولمبیا ایجنگ سینٹر کے ایسوسی ایٹ پروفیسر مارٹین پیکارڈ کے مطابق 'وقت کا تیر ایک سمت میں آگے بڑھتا ہے اور اس وجہ سے بالوں کی رنگت میں تبدیلی ریورس کرنا ممکن نہیں'۔

2021 میں جرنل ای لائف میں شائع ہونے والی تحقیق کرنے والی ٹیم میں مارٹین پیکارڈ بھی شامل تھے۔

اس تحقیق میں تناؤ کے اثرات بالوں کی سفیدی اور مختصر المدت کے لیے سفیدی ریورس ہونے کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تناؤ میں کمی لانے سے بالوں میں سفیدی کے عمل کو عارضی طور پر ریورس کیا جاسکتا ہے، مگر ایسا مخصوص عمر کے افراد میں ہی ہوتا ہے۔

مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ایک یا تناؤ سے بھرے چند دن بالوں کی رنگت کا تعین نہیں کرتے۔

میامی یونیورسٹی کی پروفیسر Antonella Tosti کے مطابق کسی فرد کو درپیش پرتناؤ واقعات کے مقابلے میں ماحولیاتی عناصر سے بالوں کی رنگت پر زیادہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تکسیدی تناؤ جیسے تمباکو نوشی یا آلودگی سے بالوں کی سفیدی کا خطرہ واضح طور پر بڑھ جاتا ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور غذاؤں سے بالوں کی سفیدی کے خطرات کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے یا نہیں، اس کا ابھی تک تعین نہیں ہوسکا۔

ان کے مطابق کچھ شواہد اس خیال کو تقویت پہنچاتے ہیں کہ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور غذاؤں سے عمر میں اضافے سے مرتب ہونے والے اثرات کی رفتار سست ہو جاتی ہے کیونکہ خلیات اور ڈین این اے کو نقصان دہ مالیکیولز سے کم نقصان پہنچتا ہے۔

بدقسمتی سے تناؤ کا باعث بننے والے ذاتی اور ماحولیاتی عناصر کو کم کرنے سے بھی بالوں کو مکمل طور پر سفید ہونے سے روکنا ممکن نظر نہیں آتا۔

50 فیصد سے زیادہ افراد کے بال 50 سال کی عمر میں سفید ہونے لگتے ہیں۔

امریکا کے ماؤنٹ سینائی ہاسپٹل کے ڈاکٹر جوشوا زیکنر کے مطابق تناؤ کے مقابلے میں جینز بالوں کی رنگت میں اہم ترین کردار ادا کرتے ہیں۔

یعنی جن افراد میں جینیاتی طور پر بالوں کی قبل از وقت سفیدی کا امکان زیادہ ہوتا ہے، ان کے بال جلد سفید ہو جاتے ہیں۔

یعنی اگر آپ کے خاندان میں لوگوں کے بال جوانی میں سفید ہونے لگتے ہیں تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ ایسا ہی آپ کے ساتھ بھی ہوگا، جب بال سفید ہو جائیں تو پھر وہ دوبارہ کبھی سیاہ نہیں ہوتے کیونکہ یہ بالوں کی جڑوں میں آنے والی مستقل تبدیلی ہوتی ہے۔

اگرچہ ابھی سفید بالوں کو سیاہ بنانے کا کوئی مؤثر علاج یا حل موجود نہیں مگر طبی ماہرین نے ابھی شکست تسلیم نہیں کی ہے۔

2023 میں جرنل نیچر میں شائع ایک تحقیق میں ماہرین نے بالوں کی سفیدی کے میکنزم کو دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

محقققین کا دعویٰ تھا کہ اس دریافت کے بعد لوگوں کے بالوں کو سفید ہونے سے روکنا ممکن ہو سکتا ہے یا سفید رنگت کو واپس تبدیل کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔

تحقیق میں بالوں کی رنگت برقرار رکھنے والے خلیات melanocytes پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔

زندگی کے ابتدا میں یہ خلیات بہت زیادہ متحرک ہوتے ہیں مگر بالوں کی عمر بڑھنے، گرنے اور دوبارہ نکلنے کے عمل کے باعث یہ خلیات بتدریج بالوں کی جڑوں میں پھنس جاتے ہیں، جس کے باعث ان کے لیے اپنا کام کرنا ممکن نہیں ہوتا۔

اس تحقیق میں چوہوں میں ان خلیات کا جائزہ لیا گیا تھا۔

محققین نے بتایا کہ یہی ممکنہ عمل بالوں کی گہری رنگت سے محرومی اور انہیں سفید کرنے کا باعث بنتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ اس میکنزم کی دریافت سے ممکن ہے کہ خلیات کی پوزیشن کو ٹھیک کرکے بالوں کی سفید رنگت کو ریورس کیا جاسکے۔

مگر اب تک ایسا کوئی طریقہ کار موجود نہیں جس سے ایسا ممکن ہوسکے۔

صحت کے لیے مفید غذاؤں کا استعمال بھی اس حوالے سے اہم ہو سکتا ہے مگر وہ بھی اس وقت اگر بالوں میں سفیدی ظاہر نہ ہو چکی ہو۔

درحقیقت ماہرین تسلیم کرتے ہیں کہ ابھی دستیاب بہترین حل بالوں پر کلر کرنا ہی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :