08 اپریل ، 2025
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کی تعریف کردی۔
گزشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے دورہ امریکا کے دوران وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر سے ملاقات کی اور بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔
اس موقع پر ایک اسرائیلی صحافی نے صدر ٹرمپ سے سوال کیا کہ ترکیہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ شام میں صورتحال معمول پر لائے گا، اسرائیل نہیں چاہتا کہ ترکیہ شام پر اثر انداز ہو، آپ کیا سمجھتے ہیں؟ کیا ترکیہ کا شام پر اثر و رسوخ اسے بہتر اور زیادہ پُرامن بنا سکتا ہے یا اس کے برعکس ہوگا؟
اس سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ ان کے ترک صدر کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، انہیں اردوان پسند ہیں اور اردوان بھی انہیں پسند کرتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہاکہ ’میں جانتا ہوں کہ میڈیا کو یہ سن کر بہت غصہ آئے گا کہ 'اوہ، یہ اردوان کو پسند کرتا ہے'، لیکن میں واقعی انہیں پسند کرتا ہوں اور وہ مجھے پسند کرتے ہیں‘۔
ٹرمپ نے اردوان کے حوالے سے کہا کہ ’ہمارے درمیان کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا، ہم بہت سے مراحل سے گزرے ہیں، مگر کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔
امریکی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’میں نے وزیراعظم سے کہا کہ بی بی (بنیامین نیتن یاہو)، اگر آپ کو ترکیہ سے کوئی مسئلہ ہے، تو مجھے واقعی لگتا ہے کہ میں اسے حل کر سکتا ہوں۔'
ٹرمپ نے کہا کہ ’میرے ترکیہ اور اُن کے رہنما کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ہم یہ معاملہ حل کر لیں گے‘۔
اس کے ساتھ ہی شام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ’میں نے انہیں (اردوان کو) کہا کہ 'مبارک ہو، آپ نے وہ کام کر دکھایا ہے جو 2000 سال میں کوئی نہیں کرسکا، آپ نے شام پر قبضہ کر لیا، مختلف ناموں کے ساتھ ہی صحیح، لیکن حقیقت یہی ہے‘۔
ٹرمپ کے مطابق اردوان نے ان سے کہا کہ 'نہیں، نہیں، نہیں، یہ میں نہیں تھا‘ لیکن ٹرمپ نے ان سے کہا کہ 'یہ آپ ہی تھے لیکن کوئی بات نہیں‘۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’دیکھیں وہ (اردوان) بہت مضبوط انسان ہیں اور وہ بہت ذہین ہیں، انہوں نے وہ کام کیا ہے جو کوئی نہیں کر سکا، اس بات کو تسلیم کرنا پڑے گا‘۔
آخر میں ٹرمپ نے دوبارہ اسرائیلی وزیر اعظم سے کہا کہ اگر آپ کو ترکیہ سے کوئی مسئلہ ہے، تو میرا خیال ہے کہ میں اسے حل کر سکتا ہوں، جب تک آپ معقول رہیں گے۔ آپ کو معقول رہنا پڑے گا، اور ہمیں بھی معقول ہونا ہوگا۔