09 اپریل ، 2025
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ غزہ میں جنگ ہمیشہ نہیں چل سکتی، اس لیے جنگ بندی بہت ضروری ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے حماس کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نے کہا کہ یہ جنگ ہمیشہ نہیں چل سکتی، اس لیے جنگ بندی تک پہنچنا ضروری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ثالثوں سے رابطہ اب بھی جاری ہے لیکن تاحال کوئی نئی تجاویز سامنے نہیں آئیں۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نے مزید بتایا کہ حماس ایسے تمام اقدامات کے لیے تیار ہے جو جنگ بندی اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی کو روکنے کا سبب بنیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک روز قبل کہا تھا کہ نئے مذاکرات جاری ہیں جن کا مقصد غزہ سے مزید یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بنانا ہے۔
نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ایک اور معاہدے پر کام کر رہے ہیں جس کی کامیابی کی امید ہے، اور ہم تمام یرغمالیوں کو نکالنے کے لیے پُرعزم ہیں۔
جس پر صدر ٹرمپ نے بھی کہا تھا کہ ہم یرغمالیوں کو نکالنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ ہم ایک اور جنگ بندی پر غور کر رہے ہیں، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی سے ایک عارضی جنگ بندی 19 جنوری کو نافذ ہوئی تھی، جو 18 مارچ کو اسرائیلی فضائی حملوں کے دوبارہ آغاز پر ختم ہوگئی۔
اس جنگ بندی کے دوران 33 اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی ممکن ہوئی، جن میں سے 8 کی موت ہو چکی تھی، اور اس کے بدلے میں تقریباً ایک ہزار 800 فلسطینی قیدی رہا کیے گئے۔