14 اپریل ، 2025
واشنگٹن: غزہ میں جاری قتل عام کے باوجود اسرائیل کی حمایت پر امریکی رکن کانگریس جو ولسن کو انسانی حقوق کے کارکنوں کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ری پبلکن رکن کانگریس جو ولسن سے انسانی حقوق کےکارکنوں نے غزہ اور مغربی کنارے میں بچوں کے بڑے پیمانے پر قتل سے متعلق سوالات کیے تو وہ ایک ہی بات دہراتے رہےکہ حماس انسانوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
جو ولسن سے انسانی حقوق کی تنظیم کے نمائندے نے پوچھا کہ آپ ان بچوں کے بارے میں کیا کہیں گے جو غزہ میں ہر روز مر رہے ہیں؟ اس پر جو ولسن نےکہا کہ حماس انسانی ڈھال کا استعمال کر رہی ہے۔
نمائندے نے پوچھا کہ کیا آپ کو بچوں سے ذرا بھی ہمدردی ہے؟ ڈاکٹروں نے ہمیں بچوں کے سروں میں اسنائپرز کے نشان دکھائے ہیں،کیا یہ حماس کا قصور ہے؟
جوولسن نے پھر وہی جواب دیا کہ حماس انسانی ڈھال کا استعمال کر رہی ہے، حماس کو انسانی ڈھال کا استعمال بند کرنا چاہیے۔
ایک نمائندے نےکہا کہ مغربی کنارے میں ایک 14 سالہ امریکی فلسطینی کا قتل بھی کیا حماس کی غلطی ہے؟
اس پر بھی امریکی رکن کانگریس جوولسن نے وہی جواب دیا کہ حماس انسانی ڈھال کا استعمال کر رہی ہے۔
خیال رہےکہ ری پبلکن رکن کانگریس جو ولسن اسرائیل کے بڑے حامیوں میں شمار ہوتے ہیں۔
انہیں الیکشن فنڈ کے لیے اسرائیل نواز لابی اے آئی پیک (AIPAC) سے بڑی رقم وصول کرنے پر سخت تنقیدکا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔
ریپبلکن رہنما جو ولسن ایوان نمائندگان کی خارجہ امور اور آرمڈ سروسز کمیٹیوں کے بھی رکن ہیں۔
جوولسن بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے بھی کافی سرگرم رہے ہیں۔
فروری میں ایکس پر ایک پوسٹ میں جو ولسن نے کہا تھا کہ وہ عمران خان کی سزا کے خلاف پاکستانی حکومت کے ذمہ داروں پر پابندی کے لیے ایکٹ تیار کر رہے ہیں۔
ایکس پر جاری بیان میں امریکی ایوان نمائندگان کے رکن جو ولسن کا کہنا تھا کہ وہ 'پاکستان ڈیمو کریسی ایکٹ' کا مسودہ تیار کر رہے ہیں جس کا مقصد پاکستانی حکومت کے ان افراد پر پابندی لگانا ہے جو عمران خان کے خلاف مقدمات اور قیدکے ذمہ دار ہیں۔
جو ولسن کی جانب سے مذکورہ بل مارچ کے آخر میں کانگریس میں پیش کردیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ جو ولسن دیگر اراکین کانگریس کے ساتھ مل کر پاکستان میں 'جمہوریت' کی بحالی اور بانی پی ٹی آئی کو رہا کرانےکے لیے وزیرخارجہ مارکو روبیو کو خط بھی لکھ چکے ہیں۔