14 مئی ، 2025
اگر آپ معمول سے زیادہ وقت تک کام کرنے کے عادی ہیں تو یہ عادت دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ طویل دورانیے تک کام کرنے کے عادی ہیں تو اس سے صرف جسمانی صحت ہی متاثر نہیں ہوتی بلکہ دماغی ساخت بھی تبدیل ہو جاتی ہے۔
جنوبی کوریا کی چانگ آنگ یونیورسٹی اور یونسیائی یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں 110 طبی ورکرز کو شامل کرکے ان کے کام کے دورانیے اور اس سے مرتب اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
جنوبی کوریا میں عموماً ورکرز ہر ہفتے 52 گھنٹوں تک کام کرنے کے عادی ہوتے ہیں اور زیادہ کام کرنا وہاں کا معمول ہے۔
تحقیق میں شامل افراد کو اوور ورک اور نان اوور ورک گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
اوور ورک گروپ میں ایسے 32 افراد شامل تھے جو ہر ہفتے 52 یا اس سے زائد گھنٹوں تک کام کرنے کے عادی تھے۔
تحقیق میں شامل تمام افراد کے ایم آر آئی اسکینز کیے گئے تاکہ ان کے دماغی حجم کا تجزیہ کیا جاسکے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد ہر ہفتے 52 گھنٹے یا اس سے زائد وقت تک کام کرنے کے عادی ہوتے ہیں ان کے مختلف دماغی حصوں میں نمایاں تبدیلیاں آتی ہیں۔
دماغ کے یہ حصے مختلف افعال جیسے جذبات کو کنٹرول کرنے کا کام کرتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے زیادہ دورانیے تک کام کرنے اور دماغی حصوں میں تبدیلیوں کے درمیان تعلق کا عندیہ ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان تبدیلیوں کو ریورس کرنا ممکن ہے جیسے کام کا دورانیہ کم کر دیا جائے تو انہیں ریورس کیا جاسکتا ہے۔
اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ کام کرنے سے ہر سال لاکھوں اموات ہوتی ہیں جبکہ مختلف امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔