29 مئی ، 2025
ہارٹ اٹیک کا سامنا کسی فرد کو اس وقت ہوتا ہے جب دل کی جانب خون کا بہاؤ بہت زیادہ گھٹ جائے یا بلاک ہوجائے۔
عموماً شریانوں میں چکنائی، کولیسٹرول اور دیگر مواد کا اجتماع دل تک خون کے بہاؤ میں کمی کا باعث بنتا ہے۔
کولیسٹرول کے اجتماع کو plaque کہا جاتا ہے اور کئی بار اس کے باعث بلڈ کلاٹ کا سامنا ہوتا ہے اور خون کی روانی متاثر ہوتی ہے۔
مگر طرز زندگی میں ایک تبدیلی لاکر اس جان لیوا مرض کا خطرہ نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل سرکولیشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ معتدل ورزش کو طرز زندگی کا حصہ بنانے سے ہارٹ اٹیک کے خطرے کو بہت زیادہ کم کیا جاسکتا ہے۔
درحقیقت روزانہ 30 منٹ کی ورزش کو معمول بنانے سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ 60 فیصد تک گھٹ سکتا ہے۔
اس تحقیق میں نیویارک سے تعلق رکھنے والے 600 سے زائد مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کو ہارٹ اٹیک یا دل کے دیگر امراض کا سامنا ہوچکا تھا۔
2016 سے 2020 کے دوران ان مریضوں کو تحقیق کا حصہ بنایا گیا اور ان کی کلائیوں میں جسمانی سرگرمیوں اور نیند کو ٹریک کرنے والی ڈیوائسز کو پہنایا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دن بھر میں 10 گھنٹے سے زائد وقت تک بیٹھ کر گزارنے یا طویل وقفوں تک ساکت بیٹھے رہنے سے ہارٹ اٹیک یا دل کے کسی اور عارضے کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے سوالنامے استعمال کرکے ان افراد کو مختلف گروپس میں تقسیم کیا جیسے زیادہ وقت تک بیٹھنے کے عادی افراد کا گروپ اور ہلکی پھلکی یا معتدل سے سخت جسمانی سرگرمیوں کے عادی افراد کے گروپس الگ بنائے گئے۔
تحقیق میں دریافت ہوا کہ ورزش کو معمول بنانے سے ہارٹ اٹیک یا دل کے کسی دیگر مسئلے کا خطرہ 60 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ سب سے زیادہ فائدہ ان کو ہوتا ہے جو کسی بھی قسم کی ورزش کو معمول بنا لیتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نیند سے بھی دل کی صحت کو کسی حد تک تحفظ ملتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سست طرز زندگی سے دل کی شریانوں کی صحت کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا، درحقیقت اگر آپ پہلے سے امراض قلب کا سامنا کر رہے ہیں تو خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
محققین کے مطابق ورزش سے دل کی تمام شریانوں کی صحت کو فائدہ ہوتا ہے، بلڈ پریشر گھٹ جاتا ہے اور مرزاج پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے ہارٹ اٹیک سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔