28 مئی ، 2025
اگر آپ درمیانی عمر میں اپنے جسمانی وزن کو کنٹرول میں نہیں رکھتے تو بڑھاپے میں مختلف دائمی امراض سے متاثر ہونے اور کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات فن لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ہیلنسکی یونیورٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں ادویات یا سرجری کے بغیر جسمانی وزن میں 6.5 فیصد کمی لانے سے صحت کو طویل المعیاد بنیادوں پر فائدہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ایسے افراد میں دائمی امراض اور کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
اس تحقیق میں 23 ہزار افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی اور انہیں 3 مختلف گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
ایک گروپ میں شامل افراد کا ڈیٹا 1985 سے 1988 کے دوران اکٹھا کیا گیا تھا، دوسرا گروپ ایسے افراد کا تھا جن کا ڈیٹا 1964 سے 1973 کے درمیان اکٹھا کیا گیا جبکہ تیسرے گروپ میں شامل افراد کا ڈیٹا 2000 سے 2013 کے دوران اکٹھا کیا گیا تھا۔
ان افراد کے مختلف اوقات میں جسمانی وزن میں اضافے، کمی یا مستحکم رہنے جیسے عوامل کا تجزیہ کیا گیا اور پھر اس کا موازنہ دائمی امراض سے متاثر ہونے یا اموات کے ریکارڈز سے کیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ درمیانی عمر میں جسمانی وزن میں کمی لانے والے افراد میں ہارٹ اٹیک، فالج، کینسر، دمہ یا پھیپھڑوں کے دائمی امراض کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
اسی طرح جسمانی وزن میں کمی لانے سے آئندہ 35 برسوں کے دوران کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ بھی گھٹ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ تحقیق کا ڈیٹا ایسے افراد کا تھا جنہوں نے جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے سرجری یا ادویات کا استعمال نہیں کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ غذا اور ورزش کے ذریعے جسمانی وزن میں کمی لانے سے صحت کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے نتائج اس لیے اہم ہیں کیونکہ اس میں ایسے شواہد دیے گئے ہیں جن سے جسمانی وزن میں کمی اور دل کی شریانوں کے امراض اور موت کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق ثابت ہوتا ہے۔
محققین نے تسلیم کیا کہ اگرچہ نتائج بہت مضبوط ہیں مگر پھر بھی یہ کافی حد تک محدود ہیں، کیونکہ اس میں صرف یورپی شہریوں پر کام کیا گیا۔
جسمانی وزن سے ہٹ کر بھی متعدد عناصر دائمی امراض کا خطرہ بڑھانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ صحت کے لیے مفید غذاؤں کے استعمال سے ہڈیوں کی صحت بہتر ہوتی ہے جبکہ کینسر کی مختلف اقسام اور امراض قلب کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بالغ افراد کو ہر ہفتے 150 منٹ تک معتدل سے سخت ورزشوں کو معمول بنانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل JAMA Network Open میں شائع ہوئے۔