11 جون ، 2025
وفاقی بجٹ میں وزیر اعظم شہباز شریف کی سرکاری رہائش اور اخراجات 72 کروڑ سے بڑھا کر تقریباً 86 کروڑ روپے کر دیے گئے۔
ایک ایسے وقت میں جب ملک میں تقریباً آدھی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور عام آدمی سے مزید قربانی مانگ کر تقریباً 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں۔
وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات میں کمی کی بجائے مزید اضافہ کر دیا گیا ہے اور اب یہ رقم تقریباً 86 کروڑ روپے ہوگئی ہے۔
قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے وفاقی بجٹ 26-2025 کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیوں کے لیے 9 کروڑ روپے کا بجٹ ،وزیراعظم ہاؤس کی ڈسپنسری کے لیے 1 کروڑ 44 لاکھ روپے اور وزیراعظم ہاؤس کے باغیچے کے لیے 4 کروڑ 48 لاکھ روپے بجٹ رکھنے کی تجویز ہے۔
وزیراعظم کے دوروں کے لیے 60 لاکھ روپے اور پی ایم چیرٹی کے لیے 42 لاکھ روپے بجٹ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
وفاقی اور وزراء مملکت کے لیے بجٹ 27 کروڑ سے بڑھا کر 50 کروڑ 54 لاکھ روپے ، وزیراعظم کے مشیران کے لیے بجٹ 3 کروڑ 61 لاکھ روپے سے بڑھا کر 6 کروڑ 31 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
کابینہ ڈویژن کے لیے 68 کروڑ 87 لاکھ روپے کا بجٹ بھی مختص کیا جا رہا ہے ۔
وفاقی بجٹ میں معاونین خصوصی کے لیے بجٹ 3 کروڑ 70 لاکھ روپے سے بڑھا کر 11 کروڑ 34 لاکھ روپے کیا جا رہا ہے ۔
اس کے علاوہ سینٹرل کار پول کے لیے 62 کروڑ روپے کا بجٹ رکھنے کی تجویز ہے۔
قومی اسمبلی کے بجٹ میں آئندہ مالی سال 28فیصد اضافے کی تجویز ہے جو 12 ارب 73 کروڑ سے بڑھا کر 16 ارب 29کروڑ روپے کر دیا گیا ہے جبکہ سینٹ کا بجٹ آئندہ مالی سال 9ارب ساڑھے 5کروڑ روپے رکھا گیا ہے جو رواں مالی سال 7ارب 24 کروڑ روپے تھا۔
سوال یہ ہے کہ ٹیکسوں کے معاملے پر یورپ کی مثال دینےوالے حکمران وہاں کے حکمرانوں جیسی سادگی کب اختیار کریں گے؟