18 جون ، 2025
کمپیوٹر سائنسدان جیفری ہنٹن کو آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کا گاڈ فادر قرار دیا جاتا ہے۔
انہوں نے 2024 میں اے آئی ٹیکنالوجی پر کیے جانے والے کام پر فزکس کا نوبیل انعام جیتا تھا۔
کینیڈا کی ٹورنٹو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے جیفری ہنٹن نے اے آئی کے حوالے سے ایک چونکا دینے والی پیشگوئی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس ٹیکنالوجی کو انہوں نے تیار کرنے میں مدد فراہم کی، بہت تیزی سے ڈرا دینے والی بنتی جا رہی ہے مگر لوگوں کی جانب سے اے آئی سے لاحق خطرات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا۔
ایک پوڈ کاسٹ میں بات کرتے ہوئے جیفری ہنٹن نے کہا کہ اے آئی کے غلط استعمال کے خطرات، اے آئی کے سپر اسمارٹ بننے سے لاحق ہونے والے خطرات اور دیگر مختصر المدت خطرات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا۔
خیال رہے کہ جیفری ہنٹن کے تحقیقی کام نے مشین لرننگ کی بنیاد رکھی تھی اور یہ وہ ٹیکنالوجی ہے جس سے کمپیوٹرز کو انسانی ذہانت کی نقل کرنے میں مدد ملی۔
مگر وہ حالیہ برسوں میں اے آئی ٹیکنالوجی کو محفوظ بنانے کی مہم چلا رہے ہیں۔
حالیہ برسوں میں اے آئی ٹیکنالوجی میں بہت تیزی سے پیشرفت ہوئی ہے اور کروڑوں افراد اسے کسی نہ کسی شکل میں استعمال کر رہے ہیں۔
موجودہ عہد کے اے آئی سسٹمز کو تیار کرنے والے ماہرین ابھی تک مکمل طور پر سمجھ نہیں سکے کہ یہ ٹیکنالوجی کس طرح کام کرتی ہے اور اس کا ارتقا کیسے ہو رہا ہے، جس کے باعث وہ اس کے مستقبل کے بارے میں مختلف خیالات رکھتے ہیں۔
کچھ ماہرین ایسے مستقبل کی پیشگوئی کرتے ہیں جس میں یہ ٹیکنالوجی انسانوں کو خاتمہ کر دے گی جبکہ دیگر اس خیال کو سائنس فکشن قرار دیتے ہیں۔
جیفری ہینٹن نے نئے انٹرویو میں کہا کہ 'میرے خیال میں دونوں خیالات انتہاپسندانہ ہیں، میں اکثر کہتا ہوں کہ ایسا 10 سے 20 فیصد امکان ہے کہ اے آئی ہمارا خاتمہ کر دے گی، مگر جیسا آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ابھی ہم ہی اس ٹیکنالوجی کو بنا رہے ہیں، تو توقع ہے کہ اگر ذہین افراد مناسب وسائل کے ساتھ تحقیق کریں تو ہم اس راستے کو تلاش کر سکتے ہیں جس سے یہ ٹیکنالوجی ہمیں کبھی نقصان نہیں پہنچا سکے گی'۔
انہوں نے کہا کہ مختصر المدت خطرات میں زیادہ بڑا خطرہ اے آئی کی جانب سے گمراہ کن چیزوں کو حقائق بنا کر پیش کرنا ہے جبکہ لوگوں کو جعلی تصاویر، ویڈیوز اور آڈیو بنانے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی انٹری لیول ملازمتوں کے لیے بھی خطرہ ثابت ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ جیفری ہینٹن نے 2023 میں انہوں نے گوگل کی ملازمت کو یہ کہہ کر چھوڑ دیا تھا کہ برے عناصر اس ٹیکنالوجی کو دیگر افراد کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
کچھ عرصے قبل ایک انٹرویو میں جب ان سے اے آئی میں پیشرفت کے حوالے سے پوچھا گیا کہ تو ان کا کہنا تھا کہ 'اس وقت اس شعبے کے بیشتر ماہرین کا خیال ہے کہ کچھ وقت بعد ممکنہ طور پر اگلے 20 برسوں کے اندر ہم ایسے اے آئی سسٹمز تیار کرلیں گے جو انسانوں سے زیادہ ذہین ہوں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ خوفزدہ کر دینے والا خیال ہے، ابھی آپ ایسا سوچ سکتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی کسی 3 سالہ بچے کی طرح ہے اور بچے بہت تیزی سے بڑے ہوتے ہیں'۔
جیفری ہنٹن کے مطابق ان کے خیال میں اے آئی سے دنیا پر مرتب اثرات صنعتی انقلاب سے ملتے جلتے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ صنعتی انقلاب کی وجہ سے انسانی مضبوطی ایک جگہ رک گئی کیونکہ ہم زیادہ طاقتور مشینوں پر انحصار کرنے لگے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اب ہم کچھ ایسا دوبارہ کر رہے ہیں جو انسانی ذہانت کی جگہ لے گا اور عام انسانی ذہانت مزید پیشرفت نہیں کرسکے گی بلکہ مشینیں آگے بڑھیں گی'۔
جب ان سے پوچھا کہ ان کے خیال میں اگلے 10 یا 20 سال بعد زندگی کیسی ہوگی تو ان کا کہنا تھا کہ 'اس کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ ہمارے سیاسی نظام اس ٹیکنالوجی کے ساتھ کیا کرتے ہیں'۔
ان کے خیال میں اس ٹیکنالوجی سے طبی شعبے میں حیرت انگیز اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور یہ لگ بھگ ہر صنعت کی افادیت بڑھا سکتی ہے، مگر اس کی پیشرفت کے حوالے سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
جیفری ہنٹن نے بتایا کہ انہیں ڈر ہے کہ اے آئی اس وقت معاشرے کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے جب اس کی وجہ سے متعدد افراد ملازمتوں سے محروم ہو جائیں گے اور تمام فوائد امیر افراد کو حاصل ہوں گے۔