07 اپریل ، 2013
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار ”نیو یارک ٹائمز“ نے نئی کتاب کے حوالے سے لکھا کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی نے نیک محمد کی ہلاکت کے بدلے ڈرون حملوں کی اجازت دی تھی۔ نیک محمد کو پاکستانی سیکورٹی اداروں نے نہیں بلکہ امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا۔ جسے پاکستانی حکام نے جھوٹی ذمہ داری قبول کی تھی۔اسلام آباد کے سی آئی اے کے چیف اسٹیشن نے اس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ احسان الحق کو پیش کش کی اگر سی آئی اے نیک محمد کو ہلاک کردے تو آئی ایس آئی قبائلی علاقوں پر ڈرون حملوں کی اجازت دے ۔خفیہ معاہدے میں یہ سودا بازی طے ہوئی تاہم پاکستانی خفیہ ایجنسی اس پر بضد تھی کہ وہ ہر ڈرون حملے کی اجازت وہ دیں گے اور ٹارگٹ کی فہرست پر سخت کنٹرول رکھیں گے۔انہوں نے اس پر بھی اصرار کیا کہ قبائلی علاقے کے کچھ حصے پر ڈرون پرواز کریں گے۔اس بات کی یقین دہانی حاصل کی گئی وہ وہاں ایسا کوئی وینچر نہیں کریں جہاں اسلام آباد امریکیوں کو جانے سے منع کرے۔آئی ایس آئی اور سی آئی اے نے اس پر اتفاق کیا کہ پاکستان میں تمام ڈرون پروزیں سی آئی اے کے خفیہ ایکشن حکام کے تحت آپریٹ کریں گی جس کے تحت امریکا کبھی بھی میزائل حملے کی ذمہ داری نہیں لے گا۔یہ پاکستان کی مرضی ہوگی کہ وہ کسی انفرادی کلنگ کا کریڈٹ لیں یا خاموش رہیں۔مشرف کے خیال میں نہیں تھا کہ اس دھوکے کو قائم رکھنا مشکل ہوگا، ایک سی آئی اے آفیسر کو مشرف نے بتایا تھا کہ پاکستان میں ہر وقت آسمان سے آفات نازل ہوتی رہتی ہیں۔اخبار نے The Way of the Knife: The C.I.A., a Secret Army, and a War at the Ends of the Earth, کے حوالے سے لکھا کہتھا2001میں افغانستان پر امریکی جارحیت کے بعد امریکا اسلام آباد سے چاہتا تھا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی وزیری قبائل پر زور دے کہ وہ غیر ملکی جنگ جووں کو انکے حوالے کردے۔لیکن پشتون روایات کے تحت یہ غداری ہوتی۔پاکستانی حکام کئی سال سے سی آئی اے کو اپنی فضاوٴں میں ڈرون کی پرواز میں لیت ولعل سے کام لے رہے تھے ان کے خیال میں یہ ملکی خودمختاری کے خلاف ہوگا۔ لیکن نیک محمد کا طاقت پکڑنے کے بعدپاکستانی حکام نے اپنے فیصلے پر غور کیا۔ سی آئی اے نیک محمد کی کافی عرصے سے مانیٹرنگ کر رہی تھی ان کے خیال میں وہ پاکستان کیلئے مسئلہ پیدا کرے گا،وہ امریکا کے لئے مشکل نہیں تھا۔قبائلی علاقے میں طاقت پکڑتے عسکریت پسندوں پر سی آئی اے کے اس وقت کے ڈائریکٹر جارج ٹینٹ نے اسلام آباد اسٹیشن کے حکام کو اجازت دی کہ وہ پاکستانی حکام کو ڈرون حملوں کی اجازت دینے پر قائل کرے ۔رپورٹ کے مطابق جون 2004میں پاکستان میں ڈرون حملے میں نیک محمد کو ہلاک کیا گیا سی آئی اے کی طرف سے ٹارگٹ کلنگ کے لئے تعینات کیے گئے پری ڈیٹر کے حملے میں یہ پاکستان میں پہلی ہلاکت تھی۔ پاکستانی سیکورٹی اداروں نے اس حملے کی فوری ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز نے کمپاوٴنڈ پرفائرنگ کی جس کے نتیجے میں نیک محمد اور اس کے ساتھی ہلاک ہوئے،اخبار کے مطابق پاکستانی سیکورٹی اداروں کا یہ دعویٰ غلط تھا۔ یہ کوئی القاعدہ کا ہائی ویلیوٹارگٹ نہیں تھا۔بلکہ پاکستانی طالبان کا اتحادی اورقبائلی علاقے میں باغیوں کا سرغنہ تھا جسے پاکستان ریاست کا دشمن خیال کرتی تھی۔خفیہ ماہدے کے تحت سی آئی اے نے فضائی حدود میں رسائی کے بدلے اسے ہلاک کرنے پر اتفاق کیا۔ سی آئی اے نے پاکستان میں سیکڑوں ڈرون حملوں میں ہزاروں پاکستانی اور عرب عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا تاہم پاکستان پہلا ملک نہیں بلکہ یہ امریکی نئی طرز جنگ کے لئے لیبارٹری کے طور استعمال کیا جارہا ہے۔نیک محمد کی ہلاکت کے متعلق رازآج بھی امریکی ڈیٹا بیس میں خفیہ ہیں۔ نئے سی آئی سربراہ کو امید ہے کہ سی آئی اے کو اس کے روایتی کردار کی طرف جلد لایا جائے گا۔اب تو ڈرون پروگرام کے خالق بھی یہ خیال کرتے ہیں کہ سی آئی اے کو بہت پہلے ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ ختم کردینا چاہے ۔