09 اپریل ، 2013
کراچی…محمدرفیق مانگٹ…امریکی نشریاتی ادارہ” فاکس نیوز“ نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انٹرویو کے حوالے سے لکھا ہے کہ ڈاکٹر قدیر کو اس بات پر یقین نہیں کہ شمالی کوریا موجودہ حالات میں امریکا یا جنوبی کوریا پر ایٹم بم گرائے گا،انہوں نے کہا کہ کم جانگ ان کا دورحکومت ایسی بے وقوفی کا مرتکب نہیں ہوگا۔اپنے تیس منٹ کے خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار قابل قدر” trigger happy“ ہیں۔شمالی کورین اتنے پاگل نہیں کہ چند لوگ اس کا دھماکا کرکے ہائیپ پیدا کردیں۔ شمالی کوریا اتنا چھوٹا ملک ہے کہ اگر امریکا نے ایک ہی بم گرادیا تو شمالی کوریا صفحہ ہستی سے مٹ جائے گااور شمالی کوریا اس بات کو بخوبی جانتاہے اس کے ساتھ امریکا بھی اس حقیقت سے باخبر ہے۔ لیکن یہ ایک پروپیگنڈا ہے اور دونوں ہی شہرت کے لئے گیم کھیل رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق گیارہ فروری کو شمالی کوریا کا جوہری تجربہ چھ یا سات کلوٹنز کا چھوٹا ایٹم بم تھا جسے نوڈانگ میزائل کے ذریعے کیا گیا۔ڈاکٹر قدیر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے ساتھ سرکاری سطح پر میزائل پروگرام تھا اور انہوں نے دو دفعہ شمالی کوریا کا دورہ کیا۔نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر ڈاکٹر قدیر نے نو ڈانگ میزائل ڈیزائن کو محفوط کرنے کیلئے درجن سے بھی زیادہ شمالی کوریا کا دورے کیے۔ شمالی کوریا سے نو ڈانگ میزائل پاکستان نے بھی حاصل کیا اور اس کا نیا نام غوری میزائل ہے۔پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے محفوظ ہونے کے سوال پر ڈاکٹر قدیر نے اعتماد سے جواب دیا کہ وہ مکمل محفوظ ہیں۔برطانوی اخبار”ٹیلی گراف “ نے لکھا کہ ڈاکٹر قدیر نے تسلیم کیا کہ انہوں نے دو بار شمالی کوریا کا دورہ کیا،اور انہوں نے جوہری جنگ کے امکان کو کم کرنے میں کردار ادا کیا۔امریکی اخبار” کرسچیئن سائنس مانیٹر“ کے مطابق 2005میں امریکی دفاعی ایجنسی نے کانگریس کو بتایا تھا کہ شمالی کوریا کے پاس پلوٹنیم ساختہ جوہر ی ہتھیار ہیں ،تاہم بعد میں اس بیان کو پنٹاگون نے واپس لے لیا ۔کانگریشنل ریسرچ سروس رپورٹ میں ماہر میری بیتھ نے الزام عائد کیا کہ یہ ممکن ہے ڈاکٹر قدیر نے شمالی کوریا کو چینی ساختہ جوہری ہتھیار وں کے ڈیزائن مہیا کیے ہوں جیسا کہ انہوں نے لیبیا اور ایران کو دیئے۔یہ ڈیزائن اعلیٰ درجے کی افزود یورانیئم کی ڈیوائسز پر مبنی ہیں،ان کی وجہ سے شمالی کوریا قابل قدر بیلسٹک میزائل بنانے کیلئے وارہیڈز بنا لے گا۔