پاکستان
16 اپریل ، 2013

نگران حکومت کاآئی ایم ایف سے نئے قرضے کا معاہدہ متوقع

کراچی…محمد رفیق مانگٹ…برطانوی اخبار”فنانشل ٹائمز“ کے مطابق پاکستان کی نگران حکومت رواں ہفتے واشنگٹن میں آئی ایم ایف سے 8ارب ڈالر تک کے نئے قرض کے معاہدے پر بات چیت کرے گی، مشیر خزانہ کی فوری تعیناتی بھی اسی تناظر میں کی گئی کہ وہ عالمی ادارو ں سے معاشی بیل آوٴٹ حاصل کرے ۔اخبار لکھتا ہے کہ پاکستان کی نگران حکومت بدحال معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے آئی ایم ایف سے 5ارب ڈالر یا اس سے زیادہ کا نیا قرض لینے کا منصوبہ بنا رہی ہے ۔ نگران وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو نے اقتصادیات کے پروفیسر شاہد امجد چوہدری کو فوری مشیر خزانہ مقرر کیا ۔اس بات کا امکان ہے کہ مشیر خزانہ اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ رواں ہفتے واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور عالمی بینک حکام سے 5سے8ارب ڈالر کے قرض پر بات کریں گے۔وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ان کا بنیادی مشن آئی ایم ایف کے حکام سے مستقبل کے قرض پر بات کرنا ہے۔اسی فوری ضرورت کے احساس پر وزیراعظم نے مشیر خزانہ کا تقرر کیا۔اخبار کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف کی گزشتہ مالی ضروریا ت کی شرائط کو پورا کرنے میں ناکام رہا اور خسارے کے اہداف سے تجاوز کرگیا۔ غیر ملکی زرمبادلہ کم ہو کر6.6ارب ڈالر تک رہ گئے ہیں یا صرف دو ماہ کی درآمدات کی لاگت تک محدود ہیں۔ توقع کی جارہی کہ اسلام آباد کی حمایت اور ادائیگیوں کے توازن کی بحرانی صورت حال سے بچنے کیلئے امریکا آئی ایم ایف پر دباوٴ ڈالے گا۔ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کے نئے قرضے میں رکاوٹ پاکستان کی گزشتہ کارکردگی نہیں بلکہ امریکا کے لئے اسکی مجموعی معاشی استحکام ہے کیونکہ امریکا افغانستان سے انخلاء کیلئے پاکستان پر زیادہ تر انحصار کرتا ہے۔اخبار کے مطابق آئی ایم ایف حکام کسی بھی صور ت میں کہہ سکتے ہیں کہ نگران حکومت کے ساتھ معاہدے میں انہیں ہچکچاہٹ ہے کیونکہ آئی ایم ایف کو خدشہ ہے کہ آئندہ منتخب حکومت معاہدے کی شرائط پر عمل کرپائے گی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ نگران حکومت اس معاہدے کو پورا کرتے دکھائی نہیں دیتی۔پاکستانی سرمایہ کار وں کا کہنا ہے کہ معاشی چیلنجز کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پیکیج کو وہ خوش آمدید کہیں گے۔گیس او ربجلی کا بحران اور بنیادی اصلاحات کیلئے آئی ایم ا یف کے مالیاتی بیل آوٴٹ کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے اعلیٰ سطح کے سیاست دانوں نے ماضی میں اصلاحات پر محدود عزم ظاہر کیا۔آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کی رواں برس معاشی نمو کی شرح3.2 فی صد رہے گی جب کہ گزشتہ برس معاشی نمو 3.7 رہی۔معروف ماہر اقتصادیا ت حفیظ پاشا کا کہنا ہے کہ وہ پریشان ہیں کہ چوہدری اور اس کی ٹیم آئی ایم ایف کے ساتھ پیش رفت میں ناکام ہوگی اور وہ خالی ہاتھ واپس لوٹیں گے،یہ صورت مارکیٹ میں گھبراہٹ کا سبب بنے گی۔

مزید خبریں :