10 اپریل ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے انتخابی اخراجات کے مقدمہ کی آج بھی سماعت جاری رکھی ، چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری نے ریمارکس میں کہاکہ انکی خواہش ہے کہ شفاف انتخابات ہوں اور ملک میں ایسا کلچر آئے کہ دولت کی چمک دکھائی نہ دے ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ نے مقدمہ کی سماعت کی ، عدالت کے پوچھنے پر اٹارنی جنرل نے بتایاکہ انتخابی اخراجات پر کنٹرول سے متعلق حکومت کا موقف ، آج عدالتی آفس میں جمع کرادیا جائے گا، درخواست گذار عابد منٹو نے دلائل میں کہاکہ بھاری انتخابی اخراجات ملک میں جمہوریت کے قیام میں بڑی رکاوٹ ہیں ،سیاست میں سرمایہ کاری کے کلچر کا خاتمہ کرنا ہوگا، سیاسی نظام میں شمولیت کیلئے عام آدمی اور امیر کا فرق ختم کرنے کا حکم دیا جائے ، چیف جسٹس نے کہاکہ الیکشن کمیشن ، انتخابی اخراجات کی مانیٹرنگ میں اختیارات استعمال نہیں کرتا، ہمارا تو کلچر ہے کہ پڑوسی کی اچھی گاڑی دیکھ کر ہمارا بچہ بھی اسکی خواہش کردیتا ہے، جسٹس طارق پرویز نے کہاکہ عدلیہ نے ججز کے ضابطہ اخلاق میں تبدیلی کرکے اسے بہتر بنایا ہے، کیا پارلیمنٹرینز ، اسمبلیوں میں بیٹھ کر انتخابی اخراجات میں اصلاحات نہیں کرسکتے، عدالت نے عابد منٹو کو کل دلائل مکمل کرنے اور ایک اور فریق مقدمہ حامد خان کو جمعرات کو دلائل دینے کی ہدایت کردی، مسلم لیگ قاف کے وکیل خالدرانجھا نے موقف اختیارکیا کہ انتخابی اخراجات سے متعلق قانون سازی کی ضرورت نہیں، الیکشن کمیشن قانون پر عمل کرائے، مسئلہ حل ہوجائے گا، سماعت کے دوران کچھ دیر کا وقفہ کردیاگیا۔