پاکستان
12 اپریل ، 2012

فیئر ٹرائل میں کوئی اپنے معاملے میں جج نہیں ہوتا، اعتزاز

فیئر ٹرائل میں کوئی اپنے معاملے میں جج نہیں ہوتا، اعتزاز

اسلام آباد… وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین عدالت کیس کی آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی تو وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے فیئرٹرائل حق کے تناظر میں عدالتی بنچ پر اعتراض کیا، ججز نے کہاکہ یہ ٹرائل سال 2003ء کے امتناع توہین عدالت قانون کے تحت ہورہا ہے جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی تو وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے دلائل میں کہاکہ سال 2003ء اور 2004ء میں امتناع توہین عدالت کے 2 قوانین جاری ہوئے ، ان میں سے کونسا موثر ہے اس سے متعلق ایک اپیل زیر سماعت ہے ،ججز نے کہاکہ سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے کہ 2003ء والا قانون نافذالعمل ہے ، یہ کارروائی بھی اسی کے تحت ہورہی ہے، اعتزازاحسن نے بنچ کی تشکیل پر پھر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ موجودہ ججز نے وزیراعظم کے خلاف کیس شروع کیا، یہی بنچ سماعت کرے گا تو فیئر ٹرائل کی نفی ہوگی، توہین عدالت کی سماعت کرنے والے ججز کی حیثیت ، شکایت کنندہ کی ہے،عدالت اپنے بنچ کی تشکیل ، آئین کے تحت نہیں ، اپنے قواعد کے مطابق کرتی ہے اور سپریم کورٹ قواعد کو آئین پر بالادستی حاصل نہیں ہے ، جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ اگر پوری عدالت کوئی کارروائی کرے تو پھر سماعت کون کرے گا؟جسٹس اعجاز افضل نے اعتزاز احسن کو کہاکہ آپ مطمئن رہیں، فیصلہ غیرجانبدرانہ اور منصفانہ ہوگا، اعتزاز احسن نے کہاکہ آصف زرداری جس دن صدارت سے الگ ہوں ، اس دن انکے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے، کل کوئی ہمارے چیف جسٹس اور آرمی چیف کو بھی طلب کرلے گا۔ صدر کے معاملے میں قومی وقار دکھایاجائے، بعد میں سماعت کے دوران وقفہ کردیا گیا۔

مزید خبریں :