پاکستان
20 مارچ ، 2015

بولنے کی اجازت نہ ملنے پر متحدہ کے ارکان کی اسپیکر قومی اسمبلی سے تکرار

بولنے کی اجازت نہ ملنے پر متحدہ کے ارکان کی اسپیکر قومی اسمبلی سے تکرار

کراچی...... ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف آخری جنگ کراچی میں لڑی جائے گی ۔ جو سیاسی خلا پیدا ہو گا، اسکو صرف دہشت گرد کالعدم تنظیمیں اور عسکری ونگ پورا کریں گے ۔ اگر ایم کیو ایم کے اوپر سے سونامی گزر گیا تو پھر کراچی میں کسی سیاسی جماعت کے دفتر نہیں کھولیں گے ۔ دھمکی نہیں دے رہا، حقیقت بتا رہا ہوں ۔اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین شریک ہوئے اور کھڑے ہو کر بولنے پر اصرار کیا ، اس پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ایسے اجازت نہیں ملے گی، ایک وقت میں ایک بات کرے ۔ اسپیکر کے روکنے پر ایم کیو ایم نے شدید احتجاج کیا،رولز کو معطل کر کے فاروق ستار کو بولنے کی اجازت دے دی گئی۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ حکومت 11 مارچ سے ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ غیر اعلانیہ پابندیاں لگائی جا رہی ہیں اورسیاسی سرگرمیوں کو مفلوج کیا جا رہا ہے ۔ایم کیو ایم کو جرائم ختم کرنے کی آڑ میں ختم کیا جا رہا ہے۔کیا یہ آئین اور قانون کی حکمرانی کے لئے کیا جا رہا ہے۔کون سا ایجنڈا آگے بڑھایا جا رہا ہے ۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ارکان کو متنبہ کرتا ہوں کہ جو ایم کیو ایم کے ساتھ ہو رہا ہے، وہ سب کے ساتھ ہو گا۔تاریخ میں پہلی بار سزائے موت کے قیدی سے ویڈیو بیان لیا گیا۔اگر ایسی کوئی اور مثال ہو تو سیاست چھوڑ دوں گا۔ ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی نہ روکی گئی تو سمجھیں گے کہ یہ وفاقی حکومت کی مرضی سے ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر صولت مرزا کا بیان لیا جا سکتا ہے تو ڈاکٹر عثمان اور سزائے موت کے تمام قیدیوں کو یہ حق دیا جائے یہ سلسلہ رہا تو صولت مرزا کے بعد ذوالفقار مرزا بھی نکلے گا۔ ہمارے ساتھ انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کیا جائے تاکہ اپنی صفوں سے کالی بھیڑیں نکال سکیں ،فاروق ستارنے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے اور قومی ترانے کے اشعار بھی پڑھے۔ محمود اچکزئی نے فاروق ستار کو طویل تقریر کرنے دینے پر اعتراض کیا اور کہا کہ شور شرابے پر اگر رولز معطل ہوں گے تو ایوان نہیں چلے گا۔12 مئی کے بعد فاروق ستار کی ایک امریکی سفارت کار کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو ہوئی،اس گفتگو کی 12 منٹ کی سی ڈی میرے پاس ہے انہیں دے دوں گا، یہ سن لیں ۔اجلاس منگل کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

مزید خبریں :