04 مئی ، 2015
اسلام آباد......وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہےکہ ہم نے ملک میں امن کا راستہ، امن کے ذریعے سے نکالنے کی کوشش کی۔ جب پتہ چلا کہ دہشت گرد منافقت کر رہے ہیں، تب مذاکرات ختم کیے اور آپریشن کا فیصلہ کیا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے مزید کہا کہ جب حکومت سنبھالی روزانہ پانچ چھ دھماکے ہوتے تھے، پوری کوشش کی کہ امن کا قیام، امن کے راستے سے ہو،جب واضح ہو گیا کہ مذاکرات سے بے یقینی کی فضا آگے نہیں بڑھ سکتی تو عسکری قیادت کے ساتھ بیٹھے، 8 جون کو عسکری و سیاسی قیادت نے متفقہ فیصلہ کیا کہ آپریشن کیا جائے گا، صرف 3مہینے کی قلیل مدت میں پاک فوج نے بڑی کامیابیاں حاصل کیں، ستمبر کے بعد دہشت گرد دباؤ میں آگئے،بہت سے دہشت گرد ہلاک، بہت سے فرار ہو گئے،پورے پاکستان کے طول و عرض میں درجنوں کے حساب سے دھماکے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 2009ء اور2010ء پاکستان میں دہشت گردی کےلحاظ سےخطرناک سال تھے،نائن الیون کے بعد سیکیورٹی کی صورتحال گھمبیرہوگئی،داخلی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کا لائحہ عمل پیچیدہ مسئلہ ہے، دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے کل جماعتی کانفرنس بلائی۔چوہدری نثارنے کہا کہ کرپشن روکنے کیلئے سب کو عہد کرنا ہوگا،ذاتی حیثیت سے ہٹ کر کرپشن کے خلاف ایک ہونا ہوگا۔