پاکستان
11 مئی ، 2015

پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کو غدار نہ کہا جائے، الطاف حسین

پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کو غدار نہ کہا جائے، الطاف حسین

لندن......متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کو غدار نہ کہاجائے ، بھارت ، امریکہ یا کوئی اورملک ، پاکستان کو تباہ کرنے کیلئے بڑھے گا تو کروڑوںعوام کی نمائندہ جماعت ایم کیوایم ، پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی ۔انہوںنے کہاکہ ہرنفس کو موت کا مزاچھکنا ہے اور میں انشاء اللہ آخری سانس تک ایم کیوایم کی قیادت کرتارہوں گا،ایم کیوایم ، چارکروڑ افراد کی نمائندہ جماعت ہے اور چار کروڑ افراد کو اللہ تعالیٰ کے سوا دنیا کی کوئی بھی طاقت ختم نہیں کرسکتی۔ الطاف حسین نے فوری بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کراچی شہر میں پانی نہیں مل رہا ہے۔ کارکن احتجاجی مظاہروں کی تیاری کرلیں۔ یہ بات انہوں نے کراچی سمیت سندھ کے تمام شہروں، لاہور، پنڈی، ملتان ، پشاور، کوئٹہ ، نصیرآباد اوردیگر شہروں میں کارکنان کے جنرل ورکرز اجلاس سے بیک وقت ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جنرل ورکرز اجلاس کے سلسلے کا مرکزی اجتماع جناح گراؤنڈ عزیزآباد کراچی میں منعقد ہوا، جس میں بزرگوں، نوجوانوں، خواتین اور بچوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی، جبکہ ملک بھر میں منعقدہ دیگر اجتماعات بھی ایم کیو ایم کے ذمہ داروں اور کارکنوں نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر اجتماعات کے شرکاء کا جوش وخروش قابل دید تھا۔ اجتماعات کے شرکاء نے حسب روایت فلک شگاف نعرے لگا کر جناب الطاف حسین سے والہانہ عقیدت ومحبت کا اظہارکیا۔ اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم، بانیان پاکستان کی اولادوں کی جماعت ہے، جو پاکستان کی بقاء وسلامتی کے لیے جدوجہد کررہی ہے اور ملک سے فرسودہ جاگیردارانہ اور وڈیرانہ نظام کا خاتمہ چاہتی ہے۔ ملک کی ترقی وخوشحالی کے لیے جدوجہد کرنے والی جماعت ایم کیو ایم پر گزشتہ 37برسوں سے من گھڑت اور جھوٹے الزامات عائد کرکے اسے بدنام کیا جارہا ہے، حق پرستانہ جدوجہد کی پاداش میں ایم کیو ایم کے ہزاروں کارکنوں کو شہید کردیا گیا، ہزاروں کو پابند سلاسل کردیا گیا اور درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر منفی پروپیگنڈوں، رکاوٹوں اور مشکلات کے باوجود 23اپریل2015ء کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے246 کے ضمنی انتخابات میں عوام نے اپنے اتحاد سے ایم کیو ایم کو شاندار کامیابی سے ہمکنار کرکے ایم کیو ایم پر لگائے جانے والے تمام الزامات کو جھوٹا ثابت کردیا۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ جب کسی قوم کو آئسولیٹ کرنا مقصود ہو، تو اس کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرکے اسے دیگر کمیونٹیز سے علیحدہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس قوم کو آئسولیٹ کرکے اس کا جینا مشکل کردیا جاتا ہے، جب وہ قوم اس ظلم کے خلاف اور اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی ہے، تو اس پر جھوٹے الزامات عائد کرکے اس قوم کی کرمنالائزیشن کی جاتی ہے، تاکہ دنیا کو گمراہ کیا جاسکے کہ حقوق کی جدوجہد کرنے والے جرائم پیشہ ہیں اور پھر ان پر ملک دشمنی کے الزامات بھی عائد کیے جاتے ہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ پیمرا کے ذریعہ میرے خطاب پر پابندی لگائی جارہی ہے، لیکن اگر ایم کیو ایم کے لیے ذرائع ابلاغ کا راستہ بند کیا گیا، تو ہم عوام سے رابطہ کے لیے متبادل راستہ اختیار کریں گے اور اپنی پر امن جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور فوج مجھ سے ناراض ہوگئی ہے کہ میں نے فوج سے متعلق غلط بات کہی۔ میں آج مسلح افواج کے شعبہ اطلاعات سے کہتا ہوں کہ نائن زیرو سے میری یکم مئی کی تقریر کی آڈیوکیسٹ لیکر سن لیں کہ میں نے فوج سے متعلق کیا باتیں کہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں فوج کے خلاف بات کرنے کا تصور تک نہیں کرسکتا، میں آج بھی فوج کا احترام کرتا ہوں۔ میں نے اپنی تقریر میں صرف یہ بات کہی تھی کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپوں کے دوران بزرگوں اور خواتین کو مغلظات بکی جاتی ہیں اور یہ کہا جاتا ہے کہ ’’تم انڈیا کے ایجنٹوں، را کے ایجنٹوں، تم پاکستان کیوں آگئے، یہ تمہارا وطن نہیں ہے، جاؤ اپنے ملک واپس چلے جاؤ‘‘۔ اس موقع پر جناب الطاف حسین نے اجتماعات کے شرکاء سے دریافت کیا کہ کیا آپ میں سے کسی کو یہ تلخ تجربہ نہیں ہوا؟، جس پر شرکاء کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ بالکل یہ طعنے دیئے جاتے ہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ 19 جون 1992ء کو ایم کیو ایم پر جھوٹے الزامات لگا کر مجھے اپنے ساتھیوں سے دور کردیا گیا، ہم پر بہتان تراشی کرنے والے اپنے بال بچوں کے ساتھ رہ رہے ہیں، جبکہ 25برسوں سے مجھے اپنے خاندان اور ساتھیوں سے دور کردیا گیا، پھر بھی انہیں چین نہیں آیا اور آج کے دن تک مجھ پر جھوٹے الزامات لگائے جارہے ہیں۔ میں نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا تھا کہ آپ، ہم پر ’’را‘‘ کے ایجنٹ کا الزام لگاتے ہو، توآپ یہ چاہتے ہو کہ کیا میں ’’را‘‘ سے مدد مانگ لوں؟ یہ میرا سوال تھا۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ آپ ہم پر اس ملک اور ادارے کے ایجنٹ ہونے کا الزام کیوں لگاتے ہو، جن کے خلاف ہمارے بزرگوں نے جدوجہد کی اور جانی ومالی قربانیاں دیں، حاملہ خواتین کے پیٹ چاک کرکے ان کے نومولود بچوں کو نیزوں پر اچھالا گیا، والدین کے سامنے بچوں کو ذبح کیا گیا، بچیوں نے اپنی عصمتوں کے تحفظ کے لیے اتنی بڑی تعداد میں کنوؤں میں چھلانگیں لگائیں کہ کنوؤں کے منہ بھرگئے۔ ہمارے آباو اجداد یہ تمام مظالم سہتے رہے، لیکن پھر بھی یہی نعرہ لگاتے رہے کہ ’’بٹ کے رہے گا ہندوستان، لیکے رہیں گے پاکستان‘‘۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ ایک اینکرپرسن نے ٹی وی پر تجزیہ کرتے ہوئے یہ جھوٹا الزام لگایا کہ الطاف حسین کہتا ہے کہ فوجیوں کی چھڑیاں چھیں لیں گے، ان کے کپڑے اور تمغے اتارلیں گے جو کہ سراسر جھوٹ ہے، میں نے اپنی تقریر میں یہ کہا تھا کہ اگر ہمارے آباو اجداد تحریک پاکستان کے دوران اپنے بچوں کو نہ کٹواتے، اپنے گاؤں کے گاؤں نہ جلواتے اور پاکستان کے نام پر جانی ومالی قربانیاں نہ دیتے تو نہ یہ پاکستان بنتا اور نہ ہی کسی کے پاس چھڑی اور تمغے ہوتے۔ جناب الطا ف حسین نے شرکاء سے دریافت کیا کہ کیا جمہوریت میں اختلاف رائے جائز نہیں ہے؟، جس پر شرکاء نے یک زبان ہوکر جواب دیا ’’قطعی جائز ہے‘‘۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ میں نے جب یہ کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف سازش میں سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی اور سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری ملوث ہیں اور جہاں پرویزمشرف کو قید رکھا گیا ہے، اس کے برابر کمرے میں جنرل اشفاق پرویز کیانی کو بھی قید کیا جائے، تو مجھے غدار کہا گیا، لیکن آج وہی اینکر پرسنز، وکلاء انجمنوں کے رہنما اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے افراد جو افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے لیے جدوجہد میں شریک تھے، وہی کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ جنرل کیانی اور افتخار محمد چوہدری نے پاکستان کا بیڑا غرق کردیا ہے۔ جناب الطاف حسین نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ چاہے ایم کیو ایم میں ایک ہزار گروپ بنا دیئے جائیں یا رابطہ کمیٹی کے ارکان ذمہ داری سے کام کریں یا نہ کریں اور چاہے میری تقریر پر پابندی ہی کیوں نہ لگادی جائے، انشاء اللہ میں قیادت چھوڑنے کی بات اپنے منہ پر نہیں لاؤں گا۔ ہرنفس کو موت کا مزاچھکنا ہے اور انشاء اللہ میں آخری سانس تک ایم کیو ایم کی قیادت کرتا رہوں گا۔ ایم کیو ایم، 4کروڑ افراد کی نمائندہ جماعت ہے اور 4کروڑ افراد کو اللہ تعالیٰ کے سوا دنیا کی کوئی بھی طاقت ختم نہیں کرسکتی۔

مزید خبریں :