15 نومبر ، 2015
کراچی…ساگر سہندڑو…کراچی میں جہاں تاریخی مسجدیں، مندر،قبرستان اور تفریحی مقامات موجود ہیں وہیں سندھ کے اس رومانوی شہر میں تاریخی مسیحی عبادت گاہیں بھی موجود ہیں جو صدیاں گزرجانے کے باوجود آج بھی کراچی کی روشن تاریخ بیان کررہی ہیں۔کراچی کے مرکزی علاقے صدر میں سب سے زیادہ مسیحی عبادت گاہیں ہیں جو نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔
چرچ کے فادر ” ماریو “ نے جنگ ویب کو بتایا سینٹ پیٹرکس کیتھڈرل چرچ 170 سال پرانا ہے لیکن چرچ کی حالیہ عمارت 134 سال پرانی ہے جس میں بیک وقت کم سے کم 1500 افرادکے عبادت کرنے کی گنجائش موجود ہے۔
چرچ کی عمارت 52 میٹر لمبی اور 22 میٹر چوڑی ہے۔ یہ چرچ پانچ سال پہلے سندھ کا سب سے بڑا چرچ تھا لیکن اب اس چرچ سے بڑا چرچ بھی اختر کالونی کراچی میں بن چکا ہے۔
چرچ کے مرکزی گیٹ سے داخل ہوتے ہی نایاب پتھر اور سفید ماربل سے مسیحی بادشاہ”کرسٹ کنگ“ کی یادگار بنی ہوئی ہے جو صدر کے مرکزی بازاروں میں خریداری کرتے وقت بھی دور ، دور سے نظر آتی ہے۔مسیحی بادشاہ کی یادگار کے پیچھے ہی مرکزی چرچ کی عمارت بنی ہوئی ہے جہاں نایاب لکڑی کی بنی ہوئی کرسیاں رکھی گئی ہیں جبکہ فرش اور دیواروں پر قیمتی سنگ مر مر جڑاہوا ہے۔چرچ کی عمارت کے اندر ہی فادر اور دیگر مذہبی عبادات کروانے والے افراد کیلئے ڈریسنگ روم موجود ہے۔
روزنامہ ’پاکستان پوسٹ‘ نے 1978میں سینٹ پیٹرکس چرچ کے صد سالہ جشن پر یادگار ٹکلی جاری کرتے ہوئے لکھا تھا ”سینٹ پیٹرک چرچ 1881 سے پہلے عام یسوعی عبادت گاہ کے طور پر کام کر رہا تھا اور اس کا آخری یسوعی حاکم ”ایف آر پی وی جمینز“ تھا۔ فرانسس سلسلے کے مذہبی لوگوں نے 1935 کے بعد چرچ کو کراچی کے پادریوں کے حوالے کردیا اور 1948 تک چرچ کو کیتھڈل فرقے کے پادریوں والے سسٹم میں لایا گیا۔
شاہراہ عراق، صدر پر واقع سینٹ پیٹرکس کیتھڈرل چرچ کی حالیہ عمارت کا نقشہ ممبئی کے مشہور مسیحی عمارت سازفادر ”ویگنرایس جے“ نے تیار کیا۔ چرچ کی عمارت ممبئی سے تعلق رکھنے والے جارج کلورایس جے اور حرمین لاؤ ایس جے نامی بھائیوں نے اپنی نگرانی میں تعمیر کروائی تھی۔چرچ کی مرکزی عمارت کے پیچھے پادری کا دفتر جبکہ چرچ کی عمارت کے دائیں جانب آبشار بنا ہوا ہے۔
پاکستان پوسٹ کی جانب سے یادگار ٹکلی جاری کرنے پر پوپ جان پال اول نے حکومت کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا تھا۔ انسانی خدمت کے حوالے سے منفرد مقام رکھنے والی مسیحی خاتون مدر ٹریسا نے 1991 کے نومبر مہینے میں سینٹ پیٹرک چرچ کا دورہ کیا تھا تب سے آج تک کسی بھی مشنری نے پاکستانی دورہ نہیں کیا۔محتاط اندازے کے مطابق کراچی میں دس لاکھ سے زائد مسیحی آباد ہیں۔
آج سے 17 سال پہلے 22 دسمبر 1998 کو سینٹ پیٹرکس چرچ کے قریب بم دھماکہ بھی ہوچکا ہے جس میں چار خواتین زخمی ہوئیں تھیں لیکن دھماکے کی وجہ سے تاریخی چرچ کو بہت بڑا نقصا ن پہنچا ۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سینٹ پیٹرک چرچ کی سیکورٹی سخت کردی گئی ہے اور کسی بھی غیر متعلقہ فرد کو اندر جانے کی اجازت نہیں ۔اتوار کے دن چرچ میں باقی دنوں کے مقابلے زیادہ رش لگا رہتا ہے جبکہ مسیحی تہواروں پر بھی سینٹ پیٹرک چرچ میں مسیحیوں کی بہت بڑی تعداد عبادات کرنے آتی ہے۔
تاریخی چرچ کے قریب ہی مشہور سینٹ پیٹرکس چرچ ہائی اسکول اور کالج واقع ہیں جن کے شاگرد وں میں پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری،پرویز مشرف، سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو اورشوکت عزیز اور سابق وزراء خورشید قصوری، محمد یوسف ہارون،ایوب کھوڑو، جام صادق، پر ویز مظہر سمیت دیگر معروف شخصیات شامل ہیں۔