24 نومبر ، 2015
جدہ ...شاہ نعیم.....برصغیر پاک وہند کے معروف شاعر ادیب اور انجمن ترقی اردو کے سابق سیکریٹری جمیل الدین عالی کی وفات پر سعودی عرب کے مختلف شہروں میں تعزیت کا اظہار کیا گیا ہے۔
پاکستان مجلس محصورین کے چیئرمین سید احسان الحق نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ جمیل الدین عالی محصورین پاکستان جو بنگلہ دیش میں آج بھی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں، ان کی واپسی کے حوالے سے اپنے کالم میں بے دھڑک ذکر کرتے تھے اور ٹھوس انداز میں ان پاکستانیوں کو آخری دم تک محب وطن اور دوقومی نظریہ کا محافظ قرار دیتے رہے ۔ محصورین کے لیے انکی رحلت ایک عظیم نقصان ہے۔ اردو ادب کا ایک دمکتا ستارہ ڈوب گیا ، انکا نام ہمیشہ سنہری حروف سے لکھا جائےگا ۔
عالمی اردو مرکز جدہ کے صدر اطہر عباسی نے کہا کہ عالی جی نے ہمیشہ انفرادیت کو نہیں اجتمایت کو مقدم رکھا جو ان کا بڑا پن تھا،اور جس کا ہر ادیب و شا عر اور نقاد معترف رہےگا ۔
صدر میمن ایسو سی ایشن طیب موسانی نے کہا کہ جمیل الدین عالی کو نہ صرف اردو حلقوں میں بلکہ میمن حلقوں میں بھی ہمیشہ جاناجاتا تھا۔ ہمارے بچے آج بھی قومی نغمے کی صورت میں انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیںجبکہ انھوں نے سینیٹ میں جو سیاسی و سماجی خدمات انجام دیںانہیں بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
بزم ریاض کے تعزیتی اجلاس میں کہا گیا کہ جمیل الدین عالی کونئی نسل میں زندہ رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ان کے لکھے ہوے قومی نغمے، کالم اور مقالے مشعل را ہ اور قیمتی اثاثہ ہیں۔ان کی جنگ سے وابستگی اور مستقل کالم" نقار خانے" لاکھوں قارئین کے دل کی آواز ہیں۔