دنیا
25 نومبر ، 2015

بھارت کی رکنیت میں رکاوٹیں موجود ہیں،سربراہ این ایس جی

بھارت کی رکنیت میں رکاوٹیں موجود ہیں،سربراہ این ایس جی

نئی دہلی..........بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کے نیو کلیئر سپلائر گروپ میں خاموشی سے شامل کر نے کی توقع ہے تاہم خدشہ ہے کہ اس سے روایتی حریفوں بھارت اور پاکستان کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی مزید بڑھ جائیگی ۔

ان اطلاعات کے بعد سفارتی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے اور انہوں نے اس حوالہ سے اپنی حکومتوں سے بھی رابطے کرلئے ہیں ، دوسری جانب این ایس جی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ بھارت کو رکنیت دینے کی راہ میں کئی جائز رکاوٹیں موجود ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق نیوکلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی) کے چیئرمین نے حال ہی میں نئی دہلی کا دورہ کرکے وزیر خارجہ ششما سوراج سے ملاقات کی جو سفارتی پیشرفت کا حصہ تھی تاکہ اگلے سال جون میں بھارت کو کلب میں شامل کرنے کے لیے اتفاق رائے قائم کیا جاسکے۔

بھار ت کو پہلے جوہری دھماکے کے تجربے کے 41 سال بعد 48 ممالک پر مشتمل کلب کی رکنیت ملنے کا امکان ہے اور اس سے سوا ارب افراد پر مشتمل ملک کو متعدد مفادات حاصل ہوں گے۔این ایس جی کے سربراہ رافیل گروسی نے ایک انٹرویو کے دوران بتایاکہ یہ بہت پیچیدہ عمل ہے مگر میرے خیال میں رکاوٹ کے لیے کم سے کم جواز موجود ہے۔

مگر اس حوالے سے شبہات بھی موجود ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ ہندوستان نے جوہری عدم پھیلاؤ یا این پی ٹی معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں جو جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے ہے۔این ایس جی اتفاق رائے سے کام کرنے والا گروپ ہے اور ہندوستان کو قبول کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ اس کے مغربی پڑوسی کو کلب سے دور رکھا جائے۔

اس سے ممکنہ طور پر پاکستان اس شعبے میں مزید کام کرنے پر مجبور ہوسکتا ہے۔اس وقت پاکستان کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں جو پورے ہندوستان تک مار کرسکتے ہیں اور مختصر فاصلے تک میزائلوں کے بھی جس کے بارے میں اس کا اصرار ہے کہ ان کا استعمال اسی وقت ہوگا جب ہندوستانی فوجی پاکستانی سرحد کو عبور کریں گے۔

مزید خبریں :