06 جنوری ، 2016
کراچی......کراچی کے پرائیوٹ اسکول کی پرنسپل کی بچوں پر مار پیٹ ،تشدد اور تھپڑوں کی برسات کی ویڈیو سامنے آنے پر پرائیوٹ اسکولز ڈائریکٹوریٹ جاگ پڑا، تحقیقاتی کمیٹی بنادی گئی۔
کراچی کے علاقے حسین آباد کے ایک اسکول کی پرنسپل نے بچوں کی اصلاح کے لیے انتہائی پیار بھرا طریقہ اپنایا، کلاس ون یا ٹو کے ننھے بچے شرارت کرنے کے سنگین جرم میں پرنسپل آفس میں طلب کیے گئے،سب سے پہلے ایک معصوم طالبہ کے چہرے پر خاتون پرنسپل نے تھپڑ رسید کیا،پھر محبت نے جوش مارا تو بالوں سے پکڑ کر دو ایسے ہاتھ مارے کہ بچی زمین پر گرگئی، دل اب بھی نہ بھرا تو چیختی چلاتی طالبہ کو اٹھا کر پھر اس پر اپنا زور آزمایا۔
اس دوران دیگر بچے سہمے ہوئے اپنی باری کا انتظار کرتے رہے،معصوم بچی پر ہاتھ صاف کرنے کے بعد قطار میں کھڑے بچوں میں سے ایک کو پکڑ کر پہلے تو آگے کی جانب دھکیلا اور پھر سر کو کو پکڑ کرپنڈولم کی طرح اس طرح ہلایا کہ بچہ کی آنکھوں میں ستارے ناچ گئے، مار پیٹ کا شوق اور بڑھا تو ماتھے سے بال ہٹا کر چہرے پر ملا ملا کر دو دیے۔
معصوم بچوں کے ساتھ ایسے سلوک پر ہر صاحب دل واہ واہ کر اٹھا،باقی بچوں کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا گیا،اس سے آگے کی ویڈیو موجود نہیں،شاید سی سی ٹی وی کیمرے کی برداشت بھی جواب دے گئی،لیکن سوال یہ ہے کہ بچوں کے ساتھ مار پیٹ اور ایسا تشدد ہی کیا اصلاح کا آخری طریقہ باقی رہ گیا ہے
کراچی کے ایک اور نجی اسکول میں طالبہ پر ٹیچر نے تشددکیا تھپڑ مارے، دھکے دیئے۔طالبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ سبق یاد نہ کرنے پر اسے کلاس روم بند کرکے تھپڑ مارے گئے اور دھکے دیےگئے۔
والد نے شکایت کی تو اسکول انتظامیہ نے انتقامی کارروائی کرکے بچی کی 6 کزنز کا اسکول میں داخلہ بند کردیا۔واقعہ گلشن اقبال کے پرائیویٹ اسکول میں پیش آیا، والدین نے تھانے میں درخواست دیدی۔
مذکورہ طالبہ کے والد صغیر نے درخواست میں اپیل کی ہے کہ اسکول انتظامیہ اور ٹیچر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔