07 جون ، 2012
اسلام آباد … سپریم کورٹ میں کوہستان جرگہ کیس کی سماعت 20 جون تک ملتوی کردی گئی، آج بھی لڑکیوں کو پیش نہیں کیا جا سکا تاہم انسانی حقوق کی کارکن فرزانہ باری نے 2 لڑکیوں کے زندہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔ کوہستان میں جرگے کی جانب سے 2 لڑکو اور 4 لڑکیوں کو سزائے موت سنائے جانے کے واقعے کے از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے کی۔ آج بھی کوہستان واقعے کی ویڈیو میں دکھائی جانے والی لڑکیوں کو عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکا تاہم انسانی حقوق کی رکن فرزانہ باری نے کوہستان کے علاقے کا دورہ کرکے 2 لڑکیوں کے زندہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فرزانہ باری کا کہنا ہے کہ کوہستان کے دورے میں ہم نے وہاں کئی فتوے اکٹھے کئے اور 2 لڑکیوں سے ملاقات کی ہے، لڑکیوں نے ہمیں دیگر 3 لڑکیوں کے گھر کا پتا بھی بتایا، اگر دیگر 3 لڑکیوں سے ملنے کی کوشش کرتے تو 3 دن لگتے، دیگر 3 لڑکیوں سے بات کرانا انتظامیہ کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ایسے واقعات ہمارے ملک میں نہیں ہوتے، 2 لڑکیوں سے ملی ہوں وہ تو محفوظ ہیں مگر ان کی زندگی خطرے میں پڑسکتی ہے۔ فرزانہ راجہ نے میڈیا کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ اور سول سوسائٹی کی ذمہ داری ہے کہ لڑکیوں کو تحفظ دیں، انتظامیہ سے کہا ہے کہ لڑکیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے، ہمارے ساتھ ہزارہ انتظامیہ کے کئی افراد بھی لڑکیوں سے ملے۔ کمشنر ہزارہ نے میڈیا کو بتایا کہ لڑکوں کا بھائی امریکا اور کینیڈا کی شہریت لینے کیلئے الزامات لگا رہا ہے، لڑکوں کے بھائی پر 420 کا مقدمہ کریں گے، لڑکوں کا بھائی افضل مستقل جھوٹ بول رہا ہے۔