12 جون ، 2016
سندھ کے وزیر خزانہ مراد علی شاہ کا کہناہے کہ این ایف سی اور دیگر محصولات کی مد میں سندھ کے ابھی تک 1سو12 ارب روپے کی رقم وفاق نے ادا نہیں کی ،لگتا ہے اسحق ڈار بھی این ایف سی نہ دے کر وزیراعظم بننے کی راہ ہموار کررہے۔
کراچی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب میں صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ نیب کا قانون غیر آئینی ہے جب نیب کا قانون بنا اس وقت ملک میں ایمرجنسی تھی ۔
سید مراد علی شاہ کا کہناتھاکہ سندھ کے ریونیو بورڈ نے 3 سالوں سے اپنا ٹارگٹ پورا کیا ہے اور اس سال بھی ہوگا ، ایکساءز اینڈ ٹیکسیشن کا ہدف 62 ارب روپے رکھا گیا ہے،اگلے سال کا 869 بلین کا خرچہ ہے ۔
وزیر خزانہ سندھ نے بتایا کہ کول مائنگ میں اپنے پیسے لگارہے ہیں اور 70 ارب روپے انفرا اسٹرکچر پر بھی خرچ کریں گے جبکہ تھر کی بجلی پورے پاکستان کے لئے ہے،نوری آباد پاور پلانٹ سے پیدا ہونے والی بجلی کے الیکٹرک کو فراہم کی جائے گی۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ محکمہ آبپاشی کے انجینئرز کو کرپشن کے نام پر اٹھایا گیا ،ضمانت دیتے ہوئے معزز جج نے لکھا گرفتاری میں نیب کی بدنیتی تھی ، نیب کے وجہ سے ہمارے انجینئرز خوف زدہ ہیں ،اگر زیادہ بارشوں میں کوئی ناخوشگوار واقع پیش آیا تو ذمہ دار نیب ہوگی ۔