19 جولائی ، 2016
متحدہ اپوزیشن نے ٹی او آرز پر حکومت سے مزید مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاناما لیکس کی تحقیقات کےلیے پارلیمنٹ میں بل لایا جائے گا،اس بل کو کرپشن بل کا نام دیا جائے گا۔
اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ختم ہوگیا، اپوزیشن اجلاس میں حکومت کے خلاف سڑکوں پر احتجاجی تحریک کی تجویز مسترد کر دی گئی ۔
ذرائع کے مطابق متحدہ اپوزیشن نے ٹی او آرز پر حکومت سے مزید مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاناما لیکس کی تحقیقات کےلیے پارلیمنٹ میں بل لانے کا فیصلہ کیا ہے، پارلیمنٹ میں لائے گئے بل کو کرپشن بل کا نام دیا جائے گا، اپوزیشن اجلاس میں حکومت کے خلاف سڑکوں پر احتجاجی تحریک کی تجویز مسترد کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق مشترکہ اپوزیشن کے اجلاس میں وزیر اعظم سے استعفیٰ مانگنے پر اے این پی اور قومی وطن پارٹی نے شدید مخالفت کی، مشترکہ حکمت عملی کے لیے اپوزیشن نے ایکشن کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا اور طے کیا گیا کہ ایکشن کمیٹی مشترکہ حکمت عملی بنائے گی۔
اجلاس کے بعد تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہا گیا کہ تھا کہ وزیراعظم کی واپسی پراپوزیشن سے رابطہ کریں گے،ٹی او آر کے معاملے پر حکومت کارویہ غیر مناسب ہے اور اس کی آگے بڑھنے کی نیت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی اوآرز پر حکومت کے ساتھ 8 نشستوں کا خلاصہ اپوزیشن جماعتوں کے سامنے رکھا گیا، اپوزیشن متفق ہے کہ حکومت کا رویہ غیر مناسب تھا، حکومت نے نیک نیتی سے جواب نہیں دیا۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ حکومت بل کی منظوری میں رکاوٹ بنی تو اپوزیشن عوام سے رجوع کرے گی، سندھ، خیبرپختونخوا اسمبلی میں پاناما کے معاملے پر قراردادیں پاس کرائی جائیں گی، پارلیمنٹ کے ہر اجلاس میں پاناما لیکس کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ جتنی لچک دکھا سکتے تھے وزیراعظم اور نوازلیگ کو دکھائی، مشترکہ اپوزیشن کےپاس عوام کےپاس جانےکےعلاوہ کوئی راستہ نہیں بچا، ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، پارلیمنٹ میں پاناما پیپرزانکوائری ایکٹ بل لایا جائے گا۔شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں میں اتفاق ہے۔