22 جون ، 2012
واشنگٹن… امریکی وزارتِ خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں تعینات امریکی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کے واقعات میں ڈرامائی طور پر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ صورتحال اس مقام پرپہنچ گئی کہ ان کا کام بہت حد تک متاثر ہو رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کی دانستہ طور پر اور مربوط منصوبے کے تحت کی جانے والی مداخلت ، ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے کمپاوٴنڈ پر حملے اور سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملے کے بعد بہت بڑھ گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشن کے کام میں رکاوٹ، ویزا دینے میں دیر، تعمیراتی کاموں میں امداد میں رکاوٹ اور اہلکاروں اور کنٹریکٹرز کی جاسوسی جیسے طریقوں سے پیدا کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب امریکی کانگریس کی ریسرچ سروس نے امریکا پاکستان تعلقات پر ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی ہے جس میں جہاں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شہری و سلامتی اداروں کی ہزاروں جانوں کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے اور پاکستان امریکا تعلقات میں بہتری کیلئے پاکستان میں سول حکومت کو مضبوط تر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے وہیں اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کافی حد تک منفی سمت میں چل رہے ہیں۔ امریکی کانگریس کے تحقیق کاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری اور طالبان کے سربراہ ملا عمر سمیت کئی انتہائی مطلوبہ افراد پناہ لیے ہوئے ہیں- رپورٹ میں واضح طور کہا گیا ہے کہ ایک مستحکم اور مضبوط جمہوری اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سرگرم پاکستان امریکا کے انتہائی مفاد میں ہے۔