07 دسمبر ، 2016
چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس 11اے ٹی آر طیارے ہیں اور یہ قابل اعتماد طیارے ہیں، طیارہ حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر پی آئی اے سمیت سب کو افسوس ہے، مے ڈے کال کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے طیارہ ریڈار سے غائب ہو گیا، قانون کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائیگا۔
چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا کہ حادثے کی تحقیقات میں انٹرنیشنل ایجنسیاں شامل ہوں گی،ہر 5سو گھنٹے کے بعد طیارے کا معائنہ کیا جاتا ہے،حادثے کے شکار جہاز کا ایک ماہ قبل چیک اپ کیا گیا تھا،جہاز میں کوئی خرابی نہیں تھی۔
چیئرمین پی آئی اے نے کہا کہ ایئر ٹریفک اب بھی سب سے زیادہ محفوظ سمجھا جاتا ہے،ہم تسلیم کرتے ہیں ہمارا جہاز تھا، ہمارے مسافر تھے،حادثے میں انسانی غلطی کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اے ٹی آر ایک فرانسیسی کمپنی کا بنا ہوا طیارہ ہے، اس کی مینوفیکچرنگ میں کوئی خرابی نہیں ہے، حادثے کے شکار طیارے کا بلیک باکس مل گیا ہے جسے ایس آئی بی کو بھجوائیں گے، جہاں سے وہ ڈی کوڈ ہو کر واپس آئے گا۔
اعظم سہگل نے حادثے کے حوالے سے کہا کہ جب طیارے کی جانب سے مے ڈے کال ہوئی ہے تو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ طیارے کا انجن فیل ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا فوکس امدادی کاموں بالخصوص لاشیں نکالنے کی جانب ہے، کل تک ساری لاشیں اسلام آباد پہنچا دی جائیں گی۔
چیئرمین پی آئی اے نے کہا کہ یہ طیارہ 2007 ءمیں بنا اور اسی سال پی آئی اے میں شامل ہوا، جہازوں میں خرابیاں ہوتی رہتی ہیں اور انہیں دور بھی کیا جاتا ہے، پی آئی اے سے یہ توقع نہ رکھی جائے کہ وہ خراب طیارے کو استعمال کرے گی۔
اعظم سہگل مزید کہتے ہیں کہ اے ٹی آر طیارے سفر کے لیے انتہائی محفوظ سمجھے جاتے ہیں، ہم پر امید تھے کہ ایک انجن پر طیارہ محفوظ لینڈنگ کرلے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تحقیقات کے بعد ہی پتا چل سکے گا کہ حادثے کی کیا وجوہات ہیں، تاہم تحقیقات میں ایف آئی اے کا کوئی کردار نہیں ہوگا، اس حادثے کے بعد یہ نہیں کہیں گے کہ ہم سے کوئی غلطی ہوئی۔
چیئرمین پی آئی اے نے کہا کہ قانون کے مطابق تمام مسافروں کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائےگا، مرنے والے فی مسافر کی انشورنس 50لاکھ روپے ہے،مسافر کی تدفین کے لیے پانچ لاکھ کی رقم بطورمعاوضہ ہے۔