19 اپریل ، 2017
پاناما کیس کے نتیجے کا کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہوگیا، بڑے مقدمے کا بڑا فیصلہ آج 2 بجے دوپہر سنایا جائے گا، 35 سماعتوں میں 25 ہزار دستاویزات پیش کی گئیں۔
شریف خاندان اور درخواست گزاروں کی قانونی جنگ کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ فیصلہ کس کے حق میں آئے گا، کس کے خلاف ہوگا، پورے ملک کی نظریں سپریم کورٹ پر لگ گئیں۔
پاناما لیکس میں آف شور کمپنیوں کے انکشاف پرعمران خان، شیخ رشید اور سراج الحق نے نواز شریف، اسحاق ڈار اور کیپٹن صفدر کی نا اہلی کی درخواستیں دائر کررکھی ہیں۔
سپریم کورٹ نے کاز لسٹ جاری کر دی، سیکیورٹی کے سخت انتظامات، عدالت میں داخلے کے لیے خصوصی پاسز جاری کیے جائیں گے۔
فیصلہ 5 رکنی لارجر بنچ کےسربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کورٹ روم نمبر ون میں پڑھ کر سنائیں گے ۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد اور جماعت اسلامی کے سراج الحق نے پاناما لیکس سے متعلق درخواستیں دائر کی تھیں اور استدعا کی کہ وزیر اعظم نواز شریف، کیپٹن صفدر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نااہل قرار دیا جائے۔
سپریم کورٹ نے مجموعی طور پر دو مرحلوں میں 36 سماعتیں کیں ، پہلے مرحلے میں جب چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں لارجر بنچ نے 9 دسمبر 2016ءکو کمیشن کے قیام کی تجویز دی تو عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت سے کہا میرے مؤکل عمران خان کا مؤقف ہے کہ اگر کمیشن بنایا گیا تو تحریک انصاف اس کا بائیکاٹ کرے گی،اس کے بعد سپریم کورٹ نے سماعت 4 جنوری 2017 ءتک ملتوی کر دی ۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی ریٹائرمنٹ پر بنچ ٹوٹ گیا اور عدالت نے قرار دیا نیا بنچ نئے سرے سے سماعت کرے گا،نئے بنچ نے نئے سال میں نئے سرے سے سماعت کی ۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ بنا جس نے 4 جنوری 2017ء سے مسلسل سماعت کی۔
بقول جسٹس آصف سعید کھوسہ 25 ہزار دستاویزات داخل کی گئیں، سپریم کورٹ نے 26 سماعتوں کے بعد 23 فروری2017ء کو فیصلہ محفوظ کیا، تقریباً 55 دن کے طویل انتظار کے بعد آج 20 اپریل کو فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے۔
فیصلے کے دن سپریم کورٹ میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات ہوں گے، عدالت میں داخلہ خصوصی پاسز کے ذریعے ہو گا، خفیہ کیمرے نصب کیے جائیں گے۔