07 جولائی ، 2012
کراچی… محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ بھارت اور سعوی عرب کے درمیان نئے سفارتی تعلقات کا مطلب پاکستان سے دوری نہیں ہے، گزشتہ ہفتے ممبئی حملوں میں ملوث ایک بھارتی شہری کو سعوی عرب سے ملک بدر کرکے بھارت کے حوالے کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت اور سعوی عرب کے درمیان تعلقات میں کافی تبدیلیا ں آچکی ہیں،بھارت نے اسے ایک الگ تھلگ معاملہ سمجھا لیکن اطلاعات کے مطابق سعودی عرب آئندہ چند ہفتوں میں ایک اور مشتبہ دہشت گرد کو بھارت کے حوالے کرنے جا رہا ہے ۔اخبار کے مطابق ایک سینئر انٹیلی جنس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ بھارتی دہشت گردوں کے پاکستان میں رہنے اور نئے نام اور پاسپورٹ سے سعودی عرب کا سفر محفوظ نہیں رہا۔ مئی میں سعودی عرب پولیس نے بھارتی مشتبہ دہشت گرد فصیح محمودکو گرفتار کر لیا تھا جسے اب بھارت کے حوالے کیا جائے گا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئی دہلی کی طرف ریاض کی پالیسی میں یہ تبدیلی 11 ستمبر، 2001 کے بعد سعودی عرب کی وسیع تر خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔اخبار نے ایک سابق بھارتی سفیر کے حوالے سے لکھا کہ یہ بھارت کے لئے سعودی عرب کی طرف سے ملک بدری کا پہلا واقعہ ہے جو کہ بھارت کی جانب سعودی عرب کے رویے اور سعودی معاشرے میں اندرونی تبدیلیوں کا اشارہ ہے ۔اخبار کے مطابق سعودی عرب نے بھی پورے عرب خطے میں بھارت کو ایک مثالی رسائی دی ہے ۔ سعودی عرب توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے،تجارتی تعلقات بہتر بنانے اور بنیاد پرستی سے نمٹنے میں بھارت کی مدد کرسکتا ہے۔اخبارنے لکھا ہے کہ سعودی عرب ان تمام برسوں میں بھارت کا بالکل دوست نہیں رہا ،درحقیقت سعودی عرب نے ہمیشہ بین لاقوامی پلیٹ فارم پر پاکستان کے موقف کی اصولی حمایت کی اور خاص کر کشمیر کے مسئلے پر سعودی عرب پاکستان ساتھ کھڑارہا۔اخبار کے مطابق2006کے بعد سے ریاض کے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات میں تبدیلی آئی جب شاہ عبداللہ نے نئی دہلی کا دورہ کیا 2010 ء میں دونوں ممالک کے درمیان توانائی، انسداد دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ، منی لانڈرنگ اور حوالگی سمیت کئی معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ایک سال پہلے ریاض نے بھارت کے لئے تیل کی برآمدات کو دوگنا کرنے پر اتفاق کیا تاکہ بھارت کا ایران پر انحصار کم ہو۔اخبار کے مطابق ایک غیر ملکی عہدیدار نے بتایا کہ بھارت اور سعودی عرب کی حالیہ پرجوش تعلقات اور ملک بدری واقعات کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سعوی عرب نے پاکستان سے دور ی اختیار کرلی۔