21 جولائی ، 2017
اسلام آباد: چیئرمین ایس ایس سی پی کی گرفتاری کے بعد طاہر محمود کو قائم مقامی چیئرمین ایس ایس سی پی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق طاہر محمود ایس ای سی پی میں سینئر کمشنر کے عہدے پر فائز ہیں اور انہوں نے ظفر حجازی کے خلاف ایف آئی اے کے سامنے گواہی دی تھی۔
اس سے قبل اسلام آباد کی عدالت نے سرکاری دستاویزات میں رد و بدل کے مقدمے میں چیئرمین ایس ای سی پی کی ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد ایف آئی اے نے انہیں حراست میں لے لیا۔
اسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل طاہر محمود نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کے مقدمے میں چیئرمین سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ظفر حجازی کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔
دوران سماعت ظفر حجازی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے چیئرمین ایس ای سی پی کو گرفتار کرنے کے لئے ناقابل ضمانت دفعہ درج کی اور عجلت میں کام کیا تاہم تمام ثبوتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دفعہ 466 کا اطلاق نہیں ہوتا۔
ظفر حجازی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عجیب بات ہے ٹیمپرنگ کے الزام میں براہ راست ملوث دو افسروں کو شامل ہی نہیں کیا گیا جب کہ ایس ای سی پی کے افسران کے دفعہ 164 کے بیانات بھی مشکوک ہیں۔
وکیل صفائی نے کہا کہ چیرمین ایس ای سی پی شریک ملزموں کی تعریف میں آتے ہیں پھر انہیں دفعہ 109 میں رکھنا چاہیے تھا لیکن ریکارڈ ٹیمپرنگ میں جو افسر ملوث تھے انہیں ایف آئی اے نے چھوڑ دیا۔