پاکستان
01 اگست ، 2017

مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی وزیراعظم منتخب

مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی وزیراعظم منتخب

پاکستان مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی نے ملک کے اٹھارویں وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا۔ 

تقریب حلف برداری ایوان صدر میں منعقد ہوئی جس میں مسلح افواج کے سربراہان اور دیگر اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔

خاقان عباسی منگل کی سہ پہر 342 کے ایوان میں 221 ووٹ لے کر  ملک کے اٹھارویں وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔ ان کے مد مقابل پیپلزپارٹی کے امیدوار سید نوید قمر نے 47، تحریک انصاف کے امیدوار شیخ رشید نے 33 اور جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے 4 ووٹ حاصل کیے۔

شاہد خاقان عباسی نے وزارت عظمیٰ کا انتخاب جیتنے کے بعد اسمبلی میں موجود اراکین سے فرداً فرداً مصافحہ کیا۔

 

یہ بھی پڑھیں: نومنتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سیاسی کیرئیر پر ایک نظر

نومنتخب رکن اسمبلی نے حلف اٹھایا

آج قومی اسمبلی کے 44 ویں اجلاس کا ایجنڈا وزیراعظم کا انتخاب تھا تاہم اجلاس شروع ہوتے ہی نومنتخب رکن اسمبلی عثمان بادینی نے حلف لیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم کے انتخاب کے طریقہ کار کا اعلان کیا اور پھر وزارت اعظمیٰ کے لیے امیدواروں کے نام بتائے گئے۔

اسمبلی میں شیخ رشید کیخلاف نعرے

اسپیکر کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے لیے جب شیخ رشید کا نام پکارا گیا تو مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کے خلاف نعرے بازی کی۔

ایوان میں 5 منٹ کے لیے گھنٹیاں بجائی گئیں اور ممبران قومی اسمبلی نے وزارت عظمیٰ کے امیدواروں کو ووٹ دیئے۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شاہد خاقان کو لابی اے، شیخ رشید کو بی، نوید قمر کو سی اور صاحبزادہ طارق اللہ کو لابی ڈی الاٹ کی گئی۔

ایوان میں ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل ہوا اور پھر اسپیکر قومی اسمبلی نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کے وزیراعظم منتخب ہونے کا اعلان کیا۔

شاہد خاقان کے وزیراعظم منتخب ہونے پر مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے ایوان میں شدید نعرے بازی کی اور میاں نوازشریف کے حق میں نعرے لگائے۔

عمران خان اسمبلی نہیں آئے

تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے اور وزیراعظم کے انتخابی عمل میں حصہ نہیں لیا۔

چوہدری نثار اجلاس میں شریک

سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار اسمبلی اجلاس میں شریک تھے اور اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے بعض رہنماؤں نے چوہدری نثار سے ان کی نشست پر جاکر مصافحہ کیا۔

شاہد خاقان عباسی بھی چوہدری نثار سے ان کی نشست پر جاکر ملے اور دونوں کے درمیان غیر رسمی گفتگو ہوئی جب کہ دونوں رہنما کچھ دیر تک خوشگوار انداز میں گفتگو کرتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: جمہوریت کا عمل آج دوبارہ پٹڑی پر چل پڑا ہے، وزیراعظم

اے این پی نے انتخاب میں حصہ نہیں لیا

عوامی نیشنل پارٹی نے وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔ اے این پی کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا امیر حیدر ہوتی ایوان سے غیر حاضر رہے جب کہ پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر غلام احمد بلور نے ایوان میں موجود ہونے کے باوجود ووٹ نہیں ڈالا۔

جب کہ بی این پی کے عیسیٰ نوری ایوان میں موجود رہے اور انہوں نے بھی وزارت عظمیٰ کے انتخابی عمل  میں حصہ نہیں لیا۔

مسلم لیگ (ن) کی خواتین ارکان سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی تصاویر لہراتی ایوان میں آگئیں جب کہ عابد شیر علی بھی نوازشریف کی تصویر کا پوسٹر لے کر ایوان میں آئے۔

وزارت عظمیٰ کے امیدواران

ملک میں نئے وزیراعظم کے لیے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شاہد خاقان عباسی مضبوط ترین امیدوار تھے تاہم اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی 3 امیدوار ان کے سامنے تھے جن میں تحریک انصاف کے امیدوار شیخ رشید، پیپلزپارٹی کے نوید قمر اور جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شاہد خاقان عباسی کو جمعیت علما اسلام (ف) کی حمایت حاصل تھی جب کہ ایم کیوایم پاکستان نے بھی شاہد خاقان کی حمایت کا اعلان کیا۔

عوامی نیشنل پارٹی نے غیرجانبدار رہنے کا فیصلہ کیا۔

پیپلزپارٹی نے وزارتِ عظمیٰ کے لیے 2 امیدواروں کو نامزد کیا تھا جن میں سے خورشید شاہ نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے تھے۔

ایم کیوایم کی شاہد خاقان کی حمایت

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کی حمایت کے اعلان کے بعد کشور زہرہ کو وزارت عظمیٰ کی امیدوار کی حیثیت سے دستبردار کرادیا گیا۔

وزیٹرز گیلری میں گنجائش سے زیادہ افراد

دوسری جانب قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے سے قبل وزیٹرز گیلری میں گنجائش سے زیادہ افراد گھس گئے۔ 

نمائندہ جیو نیوز کے مطابق وزیراعظم کے انتخابی عمل کو دیکھنے کے لیے 500 سے زائد افراد کو مدعو کیا گیا لیکن مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شاہد خاقان عباسی نے اپنے حلقے سے یوسی چیرمینز اور وائس چیرمینز کو اسمبلی میں آنے کی دعوت دی جس کے باعث گنجائش سے زیادہ افراد آگئے۔

کئی لوگوں کو اندر آنے کے لیے پاسز بھی نہیں ملے اور اپوزیشن گیلری میں بھی لوگوں کی بڑی تعداد امڈ آئی۔

مزید خبریں :